گورکھپور (بھاشا)روک تھام کی تمام کوششوں کے با
وجود اترپردیش میں اس سال اسفلائٹس سے ۳۲۶ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کو روکنے کی تدابیر کے سلسلہ میں ٹھوس اقدامات ریاستی اور مرکزی حکومتیں نہیں کررہی ہیں۔ گورکھپور منڈل کے ڈپٹی صحت ڈائریکٹر دفتر سے موصولہ اعداد دوشمار کے مطابق گورکھپور میں واقع بابا راگھوداس میڈیکل کالج اور گورکھپور و بستی منڈل کے سرکاری اسپتالوں میں اس سال اب بھرتی ہوئے اسفلائٹس کے ۸۷۹۲ مریضوں میں سے ۳۲۶ ہلاک ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ ۵۰۰۲ سے اب تک اس بیماری میں مرنے والوں کی یہ سب سے بڑی تیسری تعداد ہے۔ اس میں نجی اسپتالوں میں اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی تعداد شامل نہیں ہے۔ بچوں میں ہونے والی یہ بیماری سرکار ی کوششوں کے باجود رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ پوروانچل میں انسفلائٹس کے خلاف مہم میں شریک سینئر ڈاکٹر آر این سنگھ نے بتایا کہ حکومت مچھر سے پیدا ہونے والی بیماری کے جاپانی انسفلائٹس کے خاتمہ پر توجہ دے رہی ہے جبکہ ۸۹فیصد مریض وائرل انسفلائٹس کے شکار ہوتے ہیں جس کے خاتمہ کے لئے حکومت کوئی کوشش نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال ۵۰۰۲ میں ان کی کوششوں سے حکومت نے گورکھپور اور بستی منطقوں میں بچوں کا ایک ٹیکہ لگایا تھا جس کے بعد مچھروں سے پیدا ہونے والے دماغی بخار کے معاملے بہت کم ہوگئے۔ بہر حال دماغی بخار سے ابھی تک اسی تعداد میں اموات ہورہی ہیں۔ اور یہ اموات انٹرووائرل انفسلائٹس کے سبب ہورہی ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار پر اگر غور کیا جائے تو اترپردیش کے پوروانچل علاقہ میں سال ۵۰۰۲ میں دماغی بخار سے ۵۳۱ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ سال ۵۰۰۲ سے قبل اعدادوشمار محفوظ نہیں رکھے جاسکے تھے۔ اس کے علاوہ ۶۰۰۲ میں دماغی بخارسے ۴۳۴سال ۷۰۰۲میں ۷۴۵ ، ۸۰۰۲ میں ۵۱۵، ۹۰۰۲ میں ۸۶۵ ،اس کے بعد ۰۱۰۲ میں ۳۴۵ ، سال ۱۱۰۲ میں ۵۵۶ ، ۲۱۰۲ میں ۸۰۶ ، اور امسال ابھی تک ۲۳۶ لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ مذکورہ اعدادو شمار سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ دماغی بخار سے مرنے والے بچوں کی تعداد میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔ پوروانچل میں انسداد انفسلائٹس مہم کے لئے کوئی دواندیشانہ فکر نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس بیماری پر خاص توجہ دی جارہی ہے۔ پانی سے پیدا ہونے والا انسفلائٹس خاص طور سے گندے پانی اور کم غذائیت کے سبب ہوتا ہے لیکن حکومت اسے ختم کرنے کے لئے ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ مسٹر سنگھ نے مزید کہا کہ دماغی بخار کی روک تھام کے لئے ۱۱۰۲ میں دوہزار کروڑ روپئے جاری کئے گئے تھے ۔ اس رقم میں اضافہ کر کے چار ہزار کروڑ کردیا گیا تھا۔ اس رقم کو انسفلائٹس کے لئے خرچ کیا جانا چاہئے تھا لیکن اسے خرچ نہیں کیا جارہاہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ومرکزی حکومتیں انسفلائٹس کے ایشوز پر سیاست کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ حکومتیں مذکورہ بیماری کے خطرناک شکل اختیار کرنے کے بعد ہی علاج اور روک تھام کا کام شروع کرتی ہیں۔ نتیجتاً لوگ اس بیماری سے مرتے رہتے ہیں۔