دمشق؛ القاعدہ کے جہادی گروپوں کو شام اور عراق میں کمان کرنے والے اہم کمانڈر ابو عبداللہ اللیبی کو شام کے شمالی علاقے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ابو عبداللہ کوعراق اور شام کو اسلامی ریاست” آئی ایس آئی ایس” بنانے کے لیے سرگرداں گروپ القاعدہ فرنٹ کا سربراہ قرار دیا جاتا تھا۔
شام کی انقلابی افواج کے زیر کنٹرول علاقوں میں القاعدہ کچھ عرصے سے ایک چیلنج بنتی جا رہی تھی، تاہم شام میں بشارالاسد کے خلاف بر سر پیکار انقلابی افواج نے ابو عبداللہ اللیبی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
واضح رہے القاعدہ کے اسی گروپ نے رواں ہفتے کے دوران ترک سرحد سے ملحق قصبے عزیز پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر شامی نوجوانوں نے القاعدہ سے بیزاری کی مہم شروع کی اور کہا یہ ہماری نمائندہ نہیں ہے۔
ایک باغی نوجوان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ” مجھے امید ہے کہ عزیز القاعدہ کا قبرستان ثابت ہو گا ۔”ایک اور ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا” القاعدہ افغانستان میں امریکا کیخلاف اور عراق میں ایرانیوں کیخلاف ناکام ہوئی ہے ،اب یہ ان شامیوں سے بھی لڑنے آئی ہے جو جرائم پیشہ بشار رجیم سے نبرد آزما ہیں۔”
ایک آن لائن کارکن کا کہنا تھا” اسے خدشہ ہے کہ القاعدہ عزیز نامی سرحدی قصبے میں اسلامی قانون نافذ کر دے گی۔ یہ صرف لوگوں کو قتل کرنے کی اجازت کا قانون ہو گا لیکن ہم ایسے قانون کی اجازت نہیں دیں گے۔”
انقلابیوں کا کہنا ہے کہ عزیز میں القاعدہ کے ساتھ اس وقت لڑائی شروع ہوئی جب القاعدہ ایک جرمن ڈاکٹر کی تلاش میں ایک فیلڈ ہسپتال میں گھس آئی۔ ایک رائے یہ سامنے آئی ہے کہ لڑائی کی وجہ ایک جرمن صحافی کو آئی ایس آئی ایس کی جانب سے اغوا کر نے کی کوشش بنی تھی۔