حیدرآباد:دمہ کے مریضوں کو بارش کے موسم کی آمد کے موقع پر مچھلی میں دوا کی تقسیم آج کی جارہی ہے جس کیلئے شہر حیدرآباد کے نمائش گراونڈ میں وسیع تر انتظامات کئے گئے ہیں۔
باتھنی گوڑ برادرس کا یہ خاندان سال 1845 سے دمہ کے مریضوں کو مچھلی میں مفت دوا تقسیم کررہا ہے ۔ چھوٹی مچھلی کے منہ میں دوا رکھ کر مریضوں کو کھلایا جاتا ہے ۔ خفیہ فارمولے والی یہ دوا زندہ مچھلی کے منہ میں رکھ کر مریضوں کو کھلائی جاتی ہے ۔بعض افراد نے اس دوا پر اعتراض کرتے ہوئے اسے غیر سائنٹفک قرار دیا اور کہا کہ اس سے دمہ کے مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ تاہم باتھنی گوڑ خاندان کا کہنا ہے کہ یہ علاج سائنٹفک ہے ۔
ویجیٹیرن افراد کیلئے گڑ میں تیار کی گئی دوا کھلائی جاتی ہے ۔ یہ دوا ہر سال مفت کھلائی جاتی ہے ۔ بعض افراد نے اسے اندھا عقیدہ قرار دیا ہے تاہم گوڑ خاندان کا کہنا ہے کہ یہ علاج مستقل اور موثر ہے ۔ یہ ایک آیورویدک فارمولہ ہے اس کے مضر اثرات نہیں ہے ۔ تلنگانہ حکومت اس بڑے پروگرام کیلئے ممکنہ مدد کررہی ہے ۔باتھنی ہری ناتھ گوڑ جو مریضوں کو دوا کھلارہے ہیں نے کہا کہ یہ چھوٹی مچھلی جسے مریض نگلتے ہیں ‘ گلے کے حصہ کو صاف کرتے ہوئے غذا کی نالی میں جاکر ہضم ہوجاتی ہے ۔ خون میں اس دوا کے ملنے سے یہ پھیپھڑوں کو کھولتی ہے جو دمہ کے علاج کیلئے ضروری ہے ۔ یہ دراصل انہیلر کے طور پر کام کرتی ہے ۔ یہ دوا کئی برسوں تک موثر ثابت ہوتی ہے ۔