اقوام متحدہ: نوبیل انعام یافتہ طالبہ ملالہ یوسفزئی نے عالمی رہنماؤں سے شام کی مزید مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی مہاجر بچے کی ساحل پر پڑی لاش نے ثابت کردیا ہے کہ دنیا نے “انسانیت کھو دی ہے”.
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 18 سالہ ملالہ کا کہنا تھا کہ وہ شام اور عراق میں شدت پسندوں کے ہاتھوں لڑکیوں پر تشدد کے واقعات سے بہت پریشان ہوئیں اور انھوں نے خبریں دیکھنا بند کردیں.
تاہم 3 سالہ شامی مہاجر بچے ایلان کردی کی لاش ترکی کے ساحل پر پڑی دیکھ کر وہ مزید پریشان ہوگئیں.
اقوام متحدہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملالہ نے کہا،” ہم نے اس دن انسانیت کھو دی تھی…”
ملالہ نے مزید کہا “یہ بہت اہم ہے کہ اب لوگوں نے ان لوگوں کے لیے اپنے دل بڑے کرلیے ہیں اور ان کے لیے اپنی سرحدیں کھول دی ہیں جنھیں اس وقت مزید حمایت کی ضرورت ہے اور جنھیں زندہ رہنے کا حق ہے”.
نوبیل انعام یافتہ طالبہ نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ تصور کریں کہ اگر ان کے اپنے بچے اسلامک اسٹیٹ کی تحریک کی وجہ سے تشدد کا شکار ہوں.
ملالہ یوسفزئی نے زور دیا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ عالمی رہنماؤں کو اس مسئلے کو مزید سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے.
“انھیں اپنے بچوں کے بارے میں ضرور سوچنا چاہیے”.
اس سے قبل اسمبلی چیمبر کی بالکونی میں ہرملک کی نمائندگی کرنے والے 193 نوجوانوں کے ہمراہ موجود ملالہ کا کہنا تھا کہ “مستقبل کی نسل اپنی آواز بلند کر رہی ہے”.
ہر نوجوان نے ایک مشعل اٹھا رکھی تھی جو اس بات کی علامت تھی کہ نئے عالمی مقاصد حاصل کیے جائیں گے.
ملالہ کا کہنا تھا کہ کروڑوں بچے “دہشت گردی، بے گھری اور تعلیم سے دوری” کا شکار ہیں.
انھوں نے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ وہ پاکستان، ہندوستان اور شام سمیت دنیا کے ہر کونے کے بچے سے امن کا وعدہ کریں.
ملالہ نے عالمی رہنماؤں سے مزید کہا کہ وہ ہر بچے کے لیے محفوظ، مفت اور معیاری پرائمری و سیکنڈری تعلیم کے حق کا وعدہ کریں.
ان کا کہنا تھا، “تعلیم امید ہے،تعلیم امن ہے.”
واضح رہے کہ ملالہ یوسفزئی، اقوام متحدہ کے نئے ڈیولپمنٹ ایجنڈے کے لیے نیویارک میں موجود ہیں، جس کا مقصد آئندہ 15 سالوں میں شدید غربت کا خاتمہ ہے.
انھوں نے جرمن چانسلر انجیلامرکل سے بھی ملاقات کی، جو یورپ میں پناہ گزینوں کی حمایت میں سب سے آگے ہیں.
15 منٹ پر مشتمل ملاقات میں ملالہ نے انجیلا مرکل کو لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے اپنے فنڈ سے متعلق بتایا.
واضح رہے کہ سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر ملالہ 3 سال سے پاکستان واپس نہیں آئی ہیں اور برمنگھم (انگلینڈ) میں اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں.
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسفزئی اکتوبر 2012 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک حملے میں شدید زخمی ہوگئی تھیں۔
طالبان کے اس حملے سے قبل ملالہ کو عالمی سطح پر اس وقت شہرت ملی جب انہوں نے اس وقت طالبان کے زیرِ قبضہ ضلع سوات کے حالات پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر ‘گل مکئی’ کے نام سے ایک ڈائری تحریر کی تھی۔
ملالہ کو گذشتہ برس ہندوستان کے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا تھا، وہ دوسری پاکستانی ہیں جنہوں نے نوبل انعام حاصل کیا ہے۔ اس سے قبل ڈاکٹر عبدالسلام کو 1979ء میں فزکس میں نوبل انعام ملا تھا۔