واشنگٹن : تپ دق (ٹی بی) کے مرض کے باعث روزانہ ساڑھے چار ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
یہ بات عالمی ادارہ صحت نے اپنی ایک رپورٹ میں بتائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹی بی کے نتیجے میں روزانہ دنیا بھر میں 4400 افراد ہلاک ہوتے ہیں اور یہ تعداد اب بھی بہت زیادہ ہے۔
بدھ کو سامنے آنے والی رپورٹ میں ٹی بی کو ایچ آئی وی کے ساتھ دنیا بھر میں اموات کا باعث بننے والے بڑے امراض میں شامل کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی عالمی تپ دق رپورٹ 2015 کے مطابق گزشتہ سال ٹی بی کے نتیجے میں پندرہ لاکھ افراد ہلاک ہوئے حالانکہ گزشتہ پچیس پرسوں کے دوران طریقہ علاج اور امراض کی روک تھام کے لیے کافی کام ہوا ہے۔
ٹی بی کے مرض کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے خلاف بیماری کی مزاحمت فکر کی بڑی وجہ ہے اور اس حوالے سے نئی ادویات سے علاج اور مریضوں کے دیکھ بھال کی بہتر سہولیات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ‘ ٹی بی کے نتیجے میں اموات کی شرح ناقابل قبول حد تک بلند ہے حالانکہ اس کی بروقت تشخیص اور درست علاج سے لگ بھگ تپ دق کے شکار ہر فرد کا علاج ممکن ہے۔
رپورٹ کے مطابق تشخیص کے بوجھ اور علاج کے خلاءکو کم کرنے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے فنڈز فراہم کیے جانے چاہئے اور نئے طریقہ علاج پر کام ہونا چاہئے۔
دنیا بھر میں گزشتہ سال ٹی بی کے 96 لاکھ مریض سامنے آئے اور ان میں سے پچاس فیصد سے زائد کیسز کا تعلق چین، انڈیا، انڈونیشیاء، نائیجریا اور پاکستان سے تھا۔
خیال رہے کہ تپ دق ایک بیکٹریا کے باعث ہوتی ہے جو عام طور پر پھیپھڑوں کو نشانہ بناتا ہے مگر اس سے گردے، ریڑھ کی ہڈی اور دماغ بھی متاثر ہوتا ہے اور اسے دنیا کی جان لیوا بیماریوں میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔