تہران ۔ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ ماہ نومبر میں طے پانے والے جوہری معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” میری حکومت اعتدال پسندی کی پالیسی جاری رکھے گی ۔” انہوں نے ان خیالات کا اظہار طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔
واضح رہے جون میں برسر اقتدار آنے والے صدر حسن روحانی کو ایرانی جوہری پروگرام پر 24 نومبر کو ہونے والے ابتدائی معاہدے کے حوالے سے اپنے ملک کے قدامت پسند حلقوں کی تنقید کا سامنا ہے۔
صدر روحانی کی حکومت کے کیے گئے معاہدے سے ایران پر مغربی ممالک کی جانب سے عاید کردہ پابندیوں سے کسی حد تک ریلیف ملنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
ایرانی صدر نے طلبہ سے بات کرتے ہوئے کہا ”عالمی برادری سے روابط اور تعلقات کے بغیر اقتصادی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ہے۔ ” اس سے پہلے صدر روحانی کے پیشرو احمدی نژاد بمبار قسم کی پالیسی اختیار کیے رہے تھے، لیکن روحانی نے آتے ہی پالیسی کو تبدیل کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے چھ ماہ کے اندر اندر اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کار ایرانی جوہری پروگرام کا جائزہ لیں گے تاکہ ایران کے یورینیم افزودگی کو روکنے کیلیے اقدامات کریں گے۔