ایران میں ماہرین آثار قدیمہ نے دنیا کے سب سے پرانے چٹانی خاکے دریافت کرلیے۔ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر محمد نصیری فرد نے یہ خاکے مغربی ایران کے قصبے خومین (Khomeyn) کے نواح میں دریافت کیے۔
ان کا ماننا ہے کہ یہ خاکے انسانوں کی دسترس سے دور رہنے والے اس پہاڑی علاقے میں لاکھوں برس سے موجود ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایرانی سائنسدانوں پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے اس جگہ کے تجزیئے کے لیے ڈیٹا اور ٹولز تک رسائی بہت مشکل ہے۔
2002 سے یہ ایرانی ماہر 50 ہزار تاریخی پینٹگز اور خاکے دریافت کرنے کا دعویٰ کرچکے ہیں جو کہ ایران کے مختلف صوبوں کے سفر کے دوران ڈھونڈے گئے۔
2008 میں نیدر لینڈ کے ماہرین نے ان کے ساتھ جاکر ایک علاقے کا دورہ کیا اور بتایا کہ خاکوں کا یہ مجموعہ چالیس ہزار سال سے زائد پرانا ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر محمد نصیری کے مطابق ان کی دریافت کردہ پینٹنگز ان شواہد کو تقویت دیتی ہیں کہ انسانوں نے فنون لطیفہ کو فروغ دینے کا سلسلہ مشرق وسطیٰ چھوڑنے سے پہلے شروع کیا تھا۔
انہوں نے کہا ‘میں بہت پرجوش ہوں، اس طرح کے کام کو دریافت کرنا کسی خزانے کو ڈھونڈنے جیسا ہے، مگر پابندیوں نے ہمیں ٹیکنالوجی سے محروم کردیا ہے، ہمیں توقع ہے کہ ہم بہت جلد ایران میں اس ٹیکنالوجی کو لاکر زیادہ مستند اور سائنسی معلومات دنیا کے سامنے لاسکیں گے’۔
وہ اپنی تحقیق کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور دنیا بھر کے بڑے اداروں کو ان پراجیکٹس کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔