مولانا ابوالکلام آزاد چائے کی لطافت اور اس کی تازگی کے بڑے قائل تھے۔ وہ چنبیلی کی کلیوں میں بسی سبز چائے کے دلدادہ تھے اور چائے میں دودھ اور شکر کی آمیزش ان کی نظر میں اسے ’’ محلول حلوا‘‘ بنا دیتی تھی۔ چین سے چائے لا کر انگریزوں نے اس کی کاشت برصغیر میں متعارف کروائی۔ چوں کہ دودھ بھی بہت تھا اور شکر بھی ڈھیروں فراہم تھی، لہٰذا انھوں نے چائے میں ان دونوں کا اضافہ کیا۔ دودھ اور چینی کی آمیزش سے چائے مزے دار ہوئی، لیکن صحت کے لئے اس کی افادیت یقینا گھٹ گئی۔چائے میں دودھ کے اضافے سے اس کی سب سے اہم خاصیت، یعنی وزن میں کمی کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔
یہ بات کالی چائے کے گھر ہندوستان میں جورہٹ (JORHAT) میں واقع چائے کے ریسرچ ایسوسی ایشن کی جانب سے تسلیم کرلی گئی ہے۔ اس کے سائنس دان ڈاکٹر دیوجیت بورٹھا کر کے مطابق ہم جب بھی اچھی بھلی صحت بخش چائے میں دودھ شامل کرتے ہیں تو اس کی وزن کم کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔چائے میں جو مرکبات دریافت ہوئے ہیں، ان میں آنتوں میں غذا میں شامل چکنائیوں کے جذب ہونے کی مقدار میں کمی کرنے والے مرکبات قابل ذکر ہیں۔ روغنیات کے جذب ہونے کے عمل میں اسی کمی کی وجہ سے خون میں کولیسٹرول کی سطح کم رہتی ہے۔ چائے کے یہ مرکبات فلاون (FLAVIN) اور آروبجن (ARUBIGIN) کہلاتے ہیں۔ انھیں مجموعی طور پر ’’ پولی فینول‘‘ کہا جاتا ہے۔یہ درست ہے کہ دودھ اور شکر کے بغیر تیار ہونے والی چائے پینے سے، جو سلیمانی چائے بھی کہلاتی ہے ، وزن کم ہوتا ہے۔ لیکن اس میں دودھ کے شامل ہونے کے بعد چکنائی کا مقابلہ کرنے والی خاصیت ختم ہو جاتی ہے۔
اس سلسلے میں میں چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے ثابت ہو ا ہے کہ چوہوں کو روغنی غذا کھلانے کے باوجود، سادہ چائے پلانے سے مٹاپا لاحق نہیں ہوتا۔تحقیق کاروں کو اب یقین ہو گیا ہے کہ دنیا کی سب سے زیادہ چائے پینے والی قوم، یعنی انگریز چائے میں شکر اور دودھ کا اضافہ کرنے کی وجہ سے موٹے ہیں۔ڈاکٹر بورٹھا کر اور ان کی ریسرچ ٹیم کے مطابق چائے میں دودھ کے شامل ہونے سے اس کی پروٹین چکنائی کم کرنے والے مرکبات کو بے اثر کر دیتی ہے۔ اس طرح چائے پینے والے اس میں شامل دودھ کے پروٹین کی وجہ سے اس کے فائدوں سے محروم ہو جاتے ہیں ، اس لیے چائے دودھ شامل کیے بغیر ہی پینا چاہیے۔جورہٹ میں واقع اس انسٹی ٹیوٹ کے سائنس داں اب چائے کی ایک ایسی قسم تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں مذکورہ دونوں مرکبات کی مقدار زیادہ ہو۔ انھیں یقین ہے کہ اس کوشش میں کامیاب ہو کر وہ دودھ کے شامل ہونے کے باوجود چائے کی وزن کم کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھ سکیں گے اور چائے پینے والے ’’ محلول حلوا‘‘ پی کر بھی وزن کم کر سکیں گے۔اس سلسلے میں یہاں ہونے والی تحقیق سے یہ بھی ثابت ہو ا ہے کہ چوہوں کی عام چائے کی کم مقدار پلانے سے ان میں کولیسٹرول کی مقدار کے علاہ ان کے خون میں شحمی تیزاب (FATTY ACIDS) کی سطح بھی کم ہو جاتی ہے۔
حال ہی میں جاپان رسالے نیوٹریشن میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ چائے کی پتیوں کا عرق پینے سے زیر تجربہ جانوروں کی آنتوں میں روغنی اجزا بڑی مقدار میں ہونے کے باوجود جذب نہیں ہوئے۔زیر تجربہ چوہوں کے جسم پر بھی چربی کے ریشے کم پائے گئے، اسی طرح ان کے جگر میں بھی چربی کی مقدار کم تھی۔جاپان کی کیرین بیوریج کمپنی کے ڈاکٹر ہیروم بتاتے ہیں کہ سیاہ چائے کی ست (EXTRACTS) غذا کی وجہ سے ہونے والے مٹاپے میں آنتوں میں روغنی اجزا کے جذب ہونے کا سلسلہ روک کر اضافہ نہیں ہونے دیتے۔ واضح رہے کہ چین میں پی جانے والی سبز چائے میں چینی بھی شامل نہیں کی جاتی۔