تحقیق کے مطابق زیادہ دودھ پینا ہڈیوں کے فریکچر کے خطرے کو کم نہیں کرتا بلکہ بلند شرحِ اموات کے ساتھ منسلک کیا جاسکتا ہے۔ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ زیادہ دودھ پینا ہڈیوں کی تحلیل نہیں روک سکتا بلکہ گائے کا دودھ زیادہ پینے سے جوانی میں مرنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔سوئیڈش محققین کی ٹیم نے کہا ہے کہ برسوں سے دودھ پینے کو کیلشیم حاصل کرنے اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ایک آسان ذریعہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ اس لیے مطالعے میں غور کیا گیا کہ آیا زیادہ دودھ پینا مضبوط ہڈیوں کی ضمانت ہے یا نہیں۔’برٹش میڈیکل جرنل’ میں بدھ کو شائع ہونے والی تحقیق کے حیران کن نتائج سے پتا
چلتا ہے کہ دن بھر میں کئی بار دودھ کے گلاس پینے والوں میں ہڈی کے فریکچر کا خطرہ کم نہیں ہوتا بلکہ یومیہ تین گلاس سے زیادہ دودھ پینے والی خواتین میں کولہے کی ہڈی کے فریکچر کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں میں دودھ کی کھپت زیادہ تھی ان میں کولہے کی ہڈی کے فریکچر کا خطرہ ۵۰فیصد زیادہ تھا۔سوئیڈش محققین نے کہا کہ ان کے مطالعے میں جب دودھ سے تیار ہونے والی خمیر شدہ مصنوعات پر غور کیا گیا تو یہاں مختلف پیٹرن نظر آیا۔
جو لوگ ڈیری مصنوعات مثلاً دہی اور پنیر کا استعمال زیادہ کرتے تھے ان میں ہڈی کے فریکچر کا خطرہ کم تھا۔’اپسالا یونیورسٹی’ سے منسلک محققین کی ٹیم نے ۱۹۸۷سے ۱۹۹۰تک جاری رہنے والی مطالعے کے لیے ۰۰۰،۶۰خواتین اور ۱۹۹۷کے ایک جائزے کے لیے ۴۵۰۰۰ مردوں کی غذائی عادات کی جانچ پڑتال کی اور مطالعے کی مدت کے دوران رضا کاروں کی صحت کی نگرانی کی۔مطالعے میں شریک رضاکاروں نے اپنی طرز زندگی، ازدواجی حیثیت، تعلیم، ورزش اور سگریٹ نوشی کی عادات سے متعلق ایک سوالنامے کے جوابات بھی محققین کو فراہم کیے۔عورتوں کے لیے ۲۰ سالہ نگرانی کی مدت کے دوران محققین کو پتا چلا کہ ۳۹ برس سے ۷۴ برس کی رضا کار خواتین جو ہر روز تین گلاس سے زیادہ دودھ پیتی تھیں ان میں ہڈیوں کے فریکچر کا امکان ایسی خواتین سے نسبتاً زیادہ تھا جو ہر روز کم دودھ پیتی تھیں۔اس کے برعکس مردو ں کی اوسطاً 11 برس تک کی جانے والی صحت کی نگرانی سے بھی ایک ہی طرح کے نتائج حاصل ہوئے۔ لیکن یہ نتاج عورتوں کے مقابلے میں کم واضح تھے۔اس طویل تحقیق کے دوران ۰۰۰،۲۵سے زائد افراد کی موت واقع ہوئی جبکہ ۰۰۰،۲۲ لوگوں کو ہڈیوں کے فریکچر کا سامنا کرنا پڑا۔محققین کے مطابق دودھ زیادہ پینا ہڈیوں کے فریکچر کے خطرے کو کم کرنے کے ساتھ منسلک نہیں تھا لیکن موت کی بلند شرح کے ساتھ منسلک کیا جاسکتا تھا۔پروفیسر کارل مائیکلسن جنھوں نے تحقیق کی قیادت کی کہتے ہیں کہ بلند شرح اموات دودھ کی تمام اقسام یعنی مکمل چربی والے گائے کے دودھ، نصف چربی والے دودھ یا اسکمڈ دودھ کے ساتھ واضح تھی اور یہ خطرہ یومیہ دودھ کے دو گلاس سے زائد پینے والوں سے شروع ہوتا تھا۔
پروفیسر مائیکلسن نے مزید کہا کہ تین گلاس سے زیادہ دودھ پینے والی خواتین میں منفی اثرات واضح تھے جن میں قبل از وقت موت کا خطرہ ۹۰فیصد زیادہ تھا اور ہڈیوں کے فریکچر کا خطرہ ۶۰فیصد زیادہ ہوتاہے۔تحقیق کے مصنفین نے احتیاط پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے مطالعے کے ثبوت غذائی سفارشات کو تبدیل کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔مصنفین نے تجویز کیا ہے کہ ممکن ہے کہ زیادہ دودھ پینے کے منفی اثر کی ایک بڑی وجہ گیلیکٹوس (galactose) دودھ میں موجود خاص قسم کی چینی ہو سکتی ہے جس کی اعلی سطح غیر خمیر دودھ میں ہوتی ہے لیکن خمیر شدہ مصنوعات میں نہیں ہوتی ہے۔جانوروں پر کئے جانے والے تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ چینی جسم میں سوزش اور تکسیدی دباؤ میں اضافہ کرتی ہے اور قبل از وقت موت کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔ لیکن انسانی صحت پر اس کے منفی اثرات کے ثبوت بہت کم ہیں۔غذائی ہدایات کے مطابق ایک شخص کے لیے یومیہ400 ملی گرام سے کم دودھ پینا ہڈیوں کی بیماری آسٹیو پروسس کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔ جبکہ دودھ کیلشیم کے ساتھ ساتھ دیگر وٹامنز اور معدنیات حاصل کرنے کا بھی آسان ذریعہ ہے۔