متھرا(بھاشا)کام دھینویونیورسٹی کرو گجرات کے وائس چانسلر پروفیسر ایم سی وارشنے نے کہا ہے کہ ملک میں کل ۱۳ء۴کروڑ ٹن دودھ کی پیداوار ہوتی ہے جس میں سب سے بڑاحصہ اترپردیش کے مویشی پروری کاروباریوں کاہے ۔ پھر بھی صورت حال یہ ہے کہ یہاں کے مویشی پروری کاروباریوں سے گجرات کے کاروباریوں کی آمدنی دوگنی ہے ۔ مسٹر وارشنے یہاں متھرا کے اترپردیش پنڈت دین دیال اپادھیائے مویشی طب سائنس یونیورسٹی اور گائے افزائش مرکز کے زیراہتمام تین روزہ کسان میلے میں افتتاحی خطاب کررہے تھے ۔ انھوںنے کہا کہ یہ سب کرشمہ کسانوں
کاکوآپریوٹیویونین بناکرا ن کے مصنوعات کو قیمتوں سے مربوط مصنوعات میں تبدیل کرکے انھیں بہتر ترسیلاتی نظام مہیا کرانے سے ممکن ہو سکا ہے۔ اگر اترپردیش میں بھی ایسا کیا جائے تویہاں کے مویشی پروری سے وابستہ افرادمیں خوش حالی آئے گی اور اس سے زیادہ سے زیادہ نچلی سطح پرکھیتی باڑی اور مویشی پروری کرنے والے چھوٹے اور متوسط کسانوں کو روزگار کاایک بہترین ذریعہ مل سکے گا۔ انھوںنے بتایا کہ اترپردیش اکیلے دوکروڑ ٹن دودھ کی پیداوار کرتا ہے ۔ پھر بھی یہاں دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء کے میدان میں گجرات کی طرز پرامول جیسا کوئی بڑابرانڈ اب تک قائم نہیں ہوپایا ہے ۔ خطاب سے قبل میلے کاافتتاح کرتے ہوئے ہندوستانی زرعی تحقیقات کونسل کے ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل (مویشی پروری)ڈاکٹر کے ایم ایل پاٹھک نے کہا کہ مویشی پروری ملک کی ریڑھ ہے ۔ اسے مستحکم کرنا بیحد ضروری ہے ۔ اس سمت میں آب وہوا کی تبدیلی زمین میں پیداواری عناصر کی کمی ، دودھارو مویشیوں کے لئے دانے اور چارے کے کم پڑنے جیسے کئی مسائل ہیں۔ جن کو حل کیا جانے سے بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں ۔