واشنگٹن: ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ حمل کے دوران چکنائی والی غذا کھانے سے بچے کی دماغی نشوونما متاثر ہونے اور مستقبل میں بچے کے موٹاپے کا شکار ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ امریکہ کے ییل سکول آف میڈیسن میں چوہوں پر کی گئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ چکنائی والی غذا کھانے سے بچے کے دماغ کے اس حصے پر اثر پڑا کو ہاضمے کا نظام چلاتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے پتا چلاتا ہے کہ موٹاپا موروثی بیماری کیوں بن جاتا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کو انسانوں پر آزمانے کے بعد ہی اس کا فیصلہ ممکن ہے کہ حاملہ خواتین کے چکنائی والی غذا کھانے سے بچے کے دماغ پر کیا اثر پڑتا ہے۔ تحقیق میں شامل پروفیسر ٹامس ہاروتھ کا برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہی وہ بنیادی حیاتیاتی عوامل ہیں جو انسانوں کو بھی متاثر کرتے ہیں اور بچے رفتہ رفتہ موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ تحقیق انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی اور ‘ہمیں اس حوالے سے انسانوں اور جانوروں میں مزید تحقیق کرنا چاہیے۔ ‘البتہ دیگر مطالعوں سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ متوازن غذا بچوں کا مستقبل صحتمند بناتی ہے۔ چوہوں پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلا عام غذا کھانے والی ماؤں کی نسبت چکنائی والی غذا کھانے والی ماؤں کے بچوں کا وزن بڑھا اور ان میں دوسرے درجے کی ذیابیطس کی علامات پائی گئیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دوران حمل صحت مند خوراک موٹاپے کا خاندانی سلسلہ بھی توڑ سکتی ہے اور فربہ والدین کے ہاں بھی دبلے بچے پیدا ہوتے ہیں