لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ دوستوں کے بھروسے گھر سے گئے مزدور کوانہیں لوگوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا جس پر بھروسہ کر کے وہ ساتھ گیا تھا۔ ساتھی کو جان سے مارنے کے بعد اس کی موٹر سائیکل، فون اور نقد روپئے لیکر فرار ہو گئے۔ لاش کو گھنے کھیت میں پھینک دیا۔ منگل کوپولیس نے قتل کے ملزمین کو گرفتار کرکے واردات کا پردہ فاش کر دیا ہے۔ موہن لال گنج کے جیتی کھیڑا گاؤں کا رہنے والا مزدور راجیش گوتم ۳۱؍اگست کو اچانک لاپتہ ہو گیا تھا جس کی گمشدگی کی رپورٹ مزدور کے والد راج کشور نے چھ ستمبر کو درج کرائی تھی۔ سی او راجیش یادو کے مطابق تفتیش میں پتہ چلا کہ لاپتہ ہونے والا مزدور اپنے دوست راہل کے ساتھ بوری گاؤں سہراس مئو گیا تھا۔پولیس نے دوست کوحراست میں لیکر پوچھ گچھ کی توغائب مزدور کا راز کھلا۔ پوچھ گچھ میں راہل نے بتایا کہ راہل و گدیا پور بارہ بنکی کا رام نرائن یادو عرف شیوا آپس میں دوست ہیں۔ موجودہ وقت میں شیوا سینک اسکول کے پاس جھونپڑی بناکر رہتا ہے۔ تینوں مزدوری کرتے تھے۔ متوفی کے پاس
موٹر سائیکل تھی۔ اسی موٹر سائیکل کو حاصل کرنے کیلئے ملزمین نے قتل کا منصوبہ بنایا تھا اور اسکیم کے مطابق ۳۱؍اگست کو راہل متوفی راجیش کے ساتھ اس کے گھر آیا اور کھانا کھانے کے بعد دونوں موٹر سائیکل سے سروجنی نگر کے ہائیڈل چوراہے پر پہنچے جہاں پر شیوا پہلے سے ہی دونوں کا انتظار کر رہا تھا۔ منصوبہ کے مطابق شیوا متوفی کو مسولی بارہ بنکی کے اپنے بہنوئی پپو یادو کے یہاں لے گیا جہاں بیت الخلاء جانے کے بہانے گاؤں کے باہر دور کھیت میں لے گیا جہاں دونوں نے متوفی کو گرا دیا اور راہل نے پیر پکڑ لیا اورشیوا نے اس کا گلا دباکر قتل کرنے کے بعد اس کی جیب سے موبائل فون و ۵۰۰ روپئے نکال لئے اور اس کی لاش کھیت میں پھینک کر چلے گئے ۔اس کے بعد رات میں ہی موٹر سائیکل لے جاکر بارہ بنکی ریلوے اسٹیشن پر موٹر سائیکل اسٹینڈ میں کھڑی کر کے لکھنؤ واپس چلے گئے۔ تین دن بعد بارہ بنکی ریلوے اسٹیشن پر پہنچ کر شیوا نے موٹر سائیکل اپنے گھر پر کھڑی کر دی تھی۔ پولیس نے دونوں ملزمین کو گرفتار کر کے موٹر سائیکل ، موبائل فون برآمد کر لیا ہے۔ اہل خانہ نے لاش کی شناخت کر لی ہے۔ متوفی کے اہل خانہ میں والد کے علاوہ بیوی پونم، والدہ راج کماری و بہن پوجا ہے۔