ممبئی (وارتا) مرکز میں حکومت تبدیل ہونے کے ساتھ ہی گولڈ پالیسی میں تبدیلی کے امکانات کے درمیان موجودہ سال کی دوسری ششماہی میں سونے کی مانگ بڑھنے کا اندازہ ہے ۔ عالمی گولڈ کونسل نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں اس بار حکومت کی باگ ڈور نریندرمودی جیسے ایک ایسے لیڈر کے ہاتھ میں آنے والی ہے جنہیں صنعت اور کاروبار کو فروغ دینے والا سمجھا جاتا ہے۔ ایسے میں سونے کی درآمد پر لگی پابندیاں ہٹنے کی پوری امید ہے اگر ایسا ہوا تو اس سال سونے کی مانگ بڑھ کر نو سوسے ایک ہزار ٹن کے قریب رہے گی۔ گولڈ کونسل نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت نے بڑھتے کاروباری خسارے کو دیکھتے ہوئے سونے کی درآمد پر ٹیکس بڑھا کر دس فیصد کردیا تھا۔ اس کی وجہ سے مالی سال ۲۰۱۴ء کی آخری سہ ماہی جنوری -مارچ کی مدت میں سونے کی درآمد ایک چوتھائی گھٹ کر ۳ء۱۹۰ٹن رہے گی۔ رپورٹ کے مطابق سابقہ حکومت کا کہنا تھا ک
ہ تیل کے بعد سب سے زیادہ غیر ملکی کرنسی سونے کی درآمد پر خرچ ہوتی ہے۔ اس لئے اس پر اگر روک لگائی گئی تو اس سے کاروباری خسارے کو کم کرنے میں کافی مدد ملے گی۔ اس کانتیجہ یہ ہوا ہے سونے کی مانگ کافی نیچے آگئی۔ گولڈ کونسل کے مطابق نئی حکومت کے دوراقتدار میں گولڈ پالیسی میں تبدیلی لازمی ہے کیونکہ نئی حکو مت کی قیادت کرنے والے نریندرمودی کاروبار کو فروغ دینے والے شخص سمجھے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے سونے پر پابندیاں ہٹنا طے ہے۔ یہ صرف کچھ وقت کی بات ہے درآمد پالیسی نرم پڑتے ہی سونے کی مانگ اس سال بڑھ کر نو سو سے ایک ہزار ٹن کے درمیان ہوجانے کی امید ہے۔ حالانکہ صرافہ بازار کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اتنی جلد تجارتی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں کریگی۔ ملک کا چالو کھاتا خسارہ ابھی کافی اونچی سطح پر ہے ایسے میں اسے قابو میں کرنا حکومت کی اعلیٰ ترجیح ہوگی۔ اس محاذ پر کامیاب ہونے کے بعد ہی حکومت کی جانب سے درآمد پالیسی میں کچھ نرمی کی امید کی جاسکتی ہے۔ گولڈ کونسل کے مطابق صرف درآمد میں نرمی لانے سے سونے کا کاروبار فائدے مند نہیں ہوگا اس کے لئے حکومت کو طویل مدتی پالیسی بنانا ہوگی اس کے لئے سونے کو مالیاتی شعبے سے منسلک کرنا ہوگا۔