دولتِ اسلامیہ نے حالیہ مہینوں میں عراق اور شام کے بہت سے علاقوں پر کنٹرول حاصل کیا ہوا ہے
بی بی سی کی جمع کردہ معلومات کے مطابق برطانیہ کی مالی معاونت سے بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگی جرائم کا کیس تیار کرنے کے لیے شواہد اکٹھا کر رہی ہے۔
ماہرین نے کئی مہینے لگا کر دولتِ اسلامیہ کے سینیئر رہنماؤں کے خلاف پراسیکیوشن کو دینے کے لیے تقریباً 400 فالیں تیار کی ہیں۔
ٹیم کی حاصل کردہ دولتِ اسلامیہ کے اندرونی دستاویزات سے بہت سے پرتشدد واقعات کے لیے’گروپ کے
حکام‘ کی ذمہ داریوں کا پتہ چلتا ہے۔
دولتِ اسلامیہ نے حالیہ مہینوں میں عراق اور شام کے بہت سے علاقوں پر کنٹرول حاصل کیا ہوا ہے۔
ماہرین کی یہ ٹیم خفیہ انداز میں کام کر رہی ہے اور اس نے تقریباً ایک سال تک دولتِ اسلامیہ کے کمانڈروں، امیروں، صوبائی گورنروں کی جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے حوالے سے تفتیش کی ہے۔
دولتِ اسلامیہ کی طرف سے مبینہ طور پر کی جانی والی پرتشدد کاررائیوں میں اغوا برائے تاوان، سر قلم کرنا، پھانسی دینا، تشدد کرنا اور بغیر کسی مقدمے کے سزائے موت دینا شامل ہیں۔
جنگی جرائم کی تحقیقات میں مہارت رکھنے والے ماہرین یورپ کے ایک شہر میں اپنے ہیڈ کوارٹر میں خفیہ طور پر کام کر رہے ہیں اور انھوں نے ابھی تک اپنے کام کے حوالے سے کسی بات نہیں کی۔
لیکن بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے انکشاف کیا کہ انھیں برطانوی حکومت کی طرف سے ماہانہ تقریباً 70000 امریکی ڈالر ملتے ہیں اور انھوں نے شام اور اس کے پڑوسی ممالک میں معلومات جمع کرنے کے لیے لوگوں کو بھرتی کیا ہوا ہے۔
تفتیش کاروں کی ٹیم کے سربراہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم چاہیں گے کہ جیمز فولی کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے لیکن اس قسم کے مخصوص قاتل ہماری تحقیق کا مرکز نہیں ہیں۔‘
“ہم دولتِ اسلامیہ کے اعلیٰ سطح کے حکام کے پیچھے لگے ہیں کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو اسی طرح ان تمام ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں جس طرح ان آدمیوں نے اپنے ہاتھوں سے قتل کیے ہوں۔”
تفتیشی ٹیم کے سربراہ
انھوں نے کہا کہ ’ہم دولتِ اسلامیہ کے اعلیٰ سطح کے حکام کے پیچھے لگے ہیں کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو اسی طرح ان تمام ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں جس طرح ان آدمیوں نے اپنے ہاتھوں سے قتل کیے ہوں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’در حقیقت یہ رہنما زیادہ ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ ایک یا دو لوگوں کو قتل نہیں کرتے بلکہ وہ تمام ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔‘
اس ٹیم کے پاس شام سے سمگل کیے گئے ثبوتوں کے بکسے ہیں جس میں دستاویزات، کمپیوٹر کے میموری سٹک اور گواہان کی سندیں ہیں۔
ان کے پاس درحقیقت دولتِ اسلامیہ کے صوبائی سطح کے ایک اجلاس کی کارروائی بھی ہے جس کی تفصیلات کے مطابق شدت پسندوں کمانڈروں حلب میں اپنے محافظوں کو ساڑھے سات بجے کے بعد سونے سے منع کیا گیا تھا۔
تفتیش کار دولتِ اسلامیہ کی اندرونی ساخت کے چانچ کرنے میں کامیاب ہوئے جس میں خود ساختہ خلیفہ ابوبکر بغداد تنظیم کے سربراہ ہیں۔ ان کے نیچے براہ راست چار مشاورتی کونسل ہیں جو اسلامی قوانین، شوریٰ، عسکری اور سکیورٹی پر مشتمل ہے اور جس میں آخری دو بہت طاقتور ہیں۔ اور اس ایک جمع چار ساخت کو نیچے کی سطح پر دہرایا گیا ہے۔