کمیٹی کے اراکین نے یہ بات واضح کی ہے کہ وہ دولت اسلامیہ کے خلاف زمینی کارروائی کے لیے فوج بھیجنے کے حق میں نہیں ہیں
برطانوی سلیکٹ کمیٹی برائے دفاع کے ممبران نے حکومت سے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ کو محدود کرنے کی حکمت عملی اس کو ختم کرنے کی حکمت عملی سے زیادہ حقیقت پسندانہ ہے۔
ممبران کا کہنا ہے کہ اسلامی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف برطانیہ کا کردار ’معمولی‘ ہے اور اسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
دفاعی کمیٹی کے ممبران کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ کے خلاف اتحادیوں کی فضائی کارروائیوں میں برطانیہ کا حصہ صرف چھ فیصد ہے اور ’ہمیں کافی تشویش ہے کہ برطانیہ مزید کیوں نہیں کر رہا۔‘
دولتِ اسلامیہ کیا ہے؟
تاہم کمیٹی کے اراکین نے یہ بات واضح کی ہے کہ وہ دولت اسلامیہ کے خلاف زمینی کارروائی کے لیے فوج بھیجنے
کے حق میں نہیں ہیں۔
کمیٹی نے اس رپورٹ میں کہا ہے کہ عراق اور شام کے علاقوں میں جہادی ریاست کے قیام کا ’خوفناک خواب‘ اپنی بدترین شکل میں سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ سے عالمی سکیورٹی کے لیے ’کئی دہائیوں بعد سب سے بڑا خطرہ دولت اسلامیہ کی شکل میں ابھرا ہے۔‘
کمیٹی کے ممبران کا کہنا ہے کہ ’حکام، وزرا اور افسران دولت اسلامیہ کے خلاف مربوط فوجی حکمت عملی بنانے میں ناکام رہے ہیں۔‘
رپورٹ میں برطانوی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ دولت اسلامیہ سے ابھرنے والے خطرے کی ’سنجیدگی سے آزاد تحقیق کرائے اور اس کے خلاف فضائی کارروائیوں میں زیادہ حصہ لے۔‘