لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ چوک کے لاجپت نگر میں دکاندار اور اس کے ملازم کے قتل کے بعد مقامی لوگ مشتعل ہو گئے ۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر تاجروں کی تنظیم کے رہنما بھی پہنچ گئے۔ مقامی لوگوں نے پہلے لاجپت نگر کے سامنے معاوضے اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑک جام کر دی اور زبردست نعرے بازی کی۔ پولیس اور انتظامیہ کے افسران نے ان لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں ہوئے۔ لوگوں کا غصہ کچھ دیر بعداور بڑھ گیا اور وہ لوگ رومی گیٹ کے سامنے جمع ہوکر مظاہرہ کرنے لگے۔ مظاہرین کو ایس پی مغرب اور انتظامیہ کے افسران نے معاوضہ اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کراکر مظاہرہ ختم کرایا۔ لوگوں نے لاجپت نگر کالونی میں اجنبی لوگوں کی آمد ورفت اور چوری کی واردات کی بھی شکایت پولیس سے کی۔ پولیس نے لوگوں کی بات سن کر جلدہی کارروائی کا یقین دلایا۔ مقامی لوگوں میں پولیس اور انتظامیہ کے خلاف کافی غصہ دیکھنے کو ملا۔
کراکری دکاندار اور اس کے ملازم دشرتھ کا قتل لوٹ کی مخالفت میں کیا گیا تھا۔ یہ کہنا ہے امت کے کنبہ والوں اور مقامی لوگوں کا۔ امت کی ماں اوشا نے چین لوٹ کے دوران امت اور اس کے ملازم دشرتھ کا قتل کئے جانے کی رپورٹ بھی چوک کوتوالی میں درج کرائی ہے۔ دکاندار امت اور اس کے ملازم دشرتھ کا قتل لوٹ کے دوران کیا گیا ہے اس بات کو پولیس ماننے کو تیار نہیں ہے۔ پولیس کی دلیل ہے کہ صرف سونے کی چین کیلئے بدمعاش دو لوگوں کا اس بے رحمی سے قتل نہیں کر سکتے ہیں۔ دکان میں اس طرح داخل ہوکر لوٹ مار کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہوتا ہے۔ فی الحال گھر والوں کی تحریر پر لوٹ و قتل کی دفعہ کے تحت رپورٹ بھی درج کر لی گئی ہے لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ دکاندار اور امت کا قتل کسی اور وجہ سے کیا گیا ہے۔ اب پولیس کے سامنے سب سے بڑا چیلنج اس دوہرے قتل کے پیچھے مقصد کو تلاش کرنا اور اس کو ثابت کرنا ہے۔ کنبہ والوں نے امت کی کسی سے بھی کوئی دشمنی ہونے کی بات سے صاف انکار کیا ہے یہاں تک کہ امت کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ بہت نرم مزاج کا تھا اور کسی سے اس کا کوئی جھگڑانہیں تھا۔ کراکری دکاندار امت کی دکان پر دو ملازم دشرتھ اور آنند کام کرتے ہیں۔ امت کے چچانرائن کی بھی امین آباد علاقہ میں کراکری کی دکان ہے۔ جمعرات کو امین آباد کی دکان بند ہونے کی وجہ سے وہاں کام کرنے والا سرویش بھی جمعرات کو امت کی دکان پر کام کرتا ہے۔ جمعرات کو تینوں ملازم دکان پر موجود تھے۔ واردات کے وقت سرویش کسی کام سے باہر گیا تھا اور آنند نزدیک ہی مال اتار رہا تھا۔
اب ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب جمعرات کو دکان میں تین- تین ملازم موجود ہیں تو کیا لٹیرے دکان میں داخل ہوکر لوٹ مار کرنے کی ہمت کر سکتے ہیں۔
واردات کے تین چشم دید ہیں پولیس کے پاس:- دوہرے قتل معاملہ میں پولیس کے پاس تین چشم دید ہیں۔ پہلی امت کی ماں اوشا، دوسرا ایک راہ گیر جس نے پولیس کو اطلاع دی اور تیسرا علاقہ کا رہنے والا ایک کیبل آپریٹر یوگیش۔ یوگیش نے پولیس کو بتایا کہ اس نے واردات کے بعد بدمعاشوں کا تعاقب بھی کیا۔ کچھ فاصلہ پر بدمعاشوں نے اسلحہ نکال لیا اور اس پر فائر بھی کیا۔ اس بار بھی بدمعاشوں کا نشانہ خطا کر گیا اور یوگیش بچ گیا۔ اسلحہ دیکھ کر یوگیش ڈر گیا اور پھر اس نے بدمعاشوں کا تعاقب نہیں کیا۔
دکاندار اور اس کے ملازم کا قتل کرنے والے بدمعاش علاقہ سے پوری طرح واقف تھے۔ ان لوگوں نے فرار ہونے کیلئے لاجپت نگر کی سڑک کا انتخاب کیا۔ شاید بدمعاشوں کو اندازہ تھا کہ اگر وہ رومی گیٹ، چوک یا پھر چوک اسٹیڈیم کی طرف فرار ہوئے تو پولیس کی گرفت میں آسکتے ہیں۔ چشم دیدوں سے موصول اطلاع کے مطابق ایک بدمعاش نے ہیلمٹ اور دوسرے نے کپڑے سے اپنا منھ ڈھک رکھا تھا۔ دونوں بدمعاشوں کے پاس اسلحے تھے اور دونوں نے قتل میں اسلحہ کا استعمال کیا۔ فی الحال پولیس موقع سے ملے کھوکھے کی مدد سے اس کے بور کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
امت کے قتل کے بعد پورا کنبہ صدمہ میں ہے۔ کسی کو یقین نہیں ہو رہا ہے کہ امت کا قتل کر دیا گیا۔ پولیس اس واردات میں شامل بدمعاشوں کی تلاش میں پورے علاقہ میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی تلاش میں لگی ہے۔ پولیس کو امید ہے کہ کہیں نہ کہیں بدمعاشوں کا فوٹیج ضرور قید ہوا ہوگا۔
امت دلانی کے گھر سے چوک اسٹیڈیم کی طرف جانے والی روڈ پر دو بینک اے ٹی ایم ہیں وہیں رومی گیٹ جانے والی سڑک پر بھی دو اے ٹی ایم ہیں۔ پولیس اے ٹی ایم مشین کے کیمروں سے حملہ آوروں کی تلاش کرنے کی سوچ رہی ہے۔ وہیں رومی گیٹ چوکی کے نزدیک ہی پولیس کا اپنا سی سی ٹی وی کیمرا لگا ہے۔ پولیس کو زیادہ امید دھرم شالہ گنگا رام میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے سے ہے کیونکہ بدمعاش اسی دھرم شالہ کی طرف فرار ہو ئے تھے۔ اس کے علاوہ علاقہ میں لگے موبائل ٹاور سے بھی پولیس مشتبہ موبائل نمبروں کی تلاش کر رہی ہے ۔ پولیس کو امید ہے کہ شاید سرویلانس کی مدد سے کچھ سراغ ہاتھ لگ سکتا ہے۔
شہر کے مغربی علاقہ چوک میں جہاں ایک طرف محرم کے سلسلہ میں حفاظت کے سخت بندوبست کئے گئے ہیں ہر گھنٹے کے بعد پولیس کے موٹر سائیکل سوار جوان اور جیپ ہوٹر بجاتی ہوئی گشت کر رہی ہے۔ لاجپت نگر کے رہنے والے ایک پی سی او مالک پی کے شرما نے بتایا کہ ڈیڑھ ماہ قبل چور ان کی دکان کا شٹر توڑ کر سامان چوری کر لے گئے تھے۔ پولیس سے شکایت کے باوجود بھی آج تک کوئی کارروائی نہیں کی جا سکی۔ وہیں اس واردات کے بعد لوگوں نے بندوبست کے سلسلہ میں کافی ہنگامہ بھی کیا۔ لوگوںنے علاقہ میں پولیس گشت کو بڑھائے جانے کا مطالبہ کیا اور کالونی میں آنے والے اجنبیوں کی روک ٹوک کرنے کی بات کہی۔ موقع پر موجود ڈی آئی جی رینج آر کے چترویدی نے مقامی لوگوں کو حفاظت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی طرح کی کوئی بھی شکایت ان کے موبائل نمبر پر کر سکتے ہیں۔ چوک میں ہی دوہرے قتل کی واردات سے ایک دن قبل ٹھاکر گنج کے بالا گنج علاقہ میں اسلحہ سے لیس بدمعاشوں نے ڈاکٹر انوپ باجپئی کے گھر پر بیس لاکھ کی ڈکیتی ڈال کر سنسنی پھیلا دی تھی۔
امت اور دشرتھ میں سے ایک تھا حملہ آوروں کا ٹارگٹ:- کراکری دکاندار امت اور اس کے ملازم دشرت کے قتل معاملہ میں ایک شخص ہی حملہ آوروں کا نشانہ تھا۔ دوسرا شخص تو درمیان میں آنے کی وجہ سے مارا گیا۔ ڈی آئی جی رینج آر کے چترویدی کے مطابق قاتلوں کا مقصد دکاندار یا اس کے ملازم کا قتل کرنا تھا۔ حملہ آوروںنے پہلے دکاندار امت کو گولی ماری تھی ۔ وہیں بدمعاشوں نے ملازم دشرتھ کو دو گولی ماری تھی۔ گولی کی تعداد کو دیکھا جائے تو ملازم دشرتھ بدمعاشوں کا ٹارگٹ تھا۔
ان پہلوؤں پر پولیس کرے گی تفتیش:- کراکری دکاندار امت اور اس کے ملازم دشرتھ کے قتل کی گتھی سلجھانے کیلئے پولیس نے کئی نکات پر تفتیش شروع کر دی ہے۔ لوٹ کے ارادہ سے قتل، امت کی رنجش، ملازم دشرتھ کی رنجش، امت کا روپئے کا لین دین کا تنازعہ ، ملازم سرویش اور آنند کا کردار، آشنائی اور معاشقہ، غنڈہ ٹیکس اور جائیداد کا تنازعہ ۔