اسرائیلی سکیورٹی نے اب لائنز گیٹ کو سیل کر دیا ہے
یروشلم میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک فلسطینی شخص نے چاقو سے حملہ کر کے دو اسرائیلیوں کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا ہے۔
پولیس نے اس واقعے کے بعد اب مشرقی یروشلم کے فلسطینیوں کی قدیمی شہر میں دو دنوں کے لیے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔
جو فلسطینی قدیمی شہر میں رہتے ہیں بس انھیں ہی وہاں جانے کی اجازت ہوگی جبکہ اسرائیلی، مقامی تجار اور سکول کے بچوں کو داخلے کی اجازت ہوگی۔
اطلاعات کے مطابق حملے کا شکار افراد انتہائی قدامت پسند یہودی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور وہ مغربی دیوار کی جانب پیدل جا رہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
اس واقعے کے چند گھنٹے بعد ایک فلسطینی نے ایک اسرائیلی نوجوان کو زخمی کر دیا جبکہ پولیس نے بعد میں حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔
خیال رہے کہ چاقو زنی کے یہ واقعات غربِ اردن میں اسرائیلی جوڑے کے قتل کے دو دن بعد ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اتوار کو اسرائیلی سکیورٹی حکام کے ساتھ ایک ہنگامی ملاقات کرنے والے ہیں جس میں وہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان بڑھتے تشدد پر بات چیت کریں گے۔
چاقو زنی کا پہلا واقعہ یہودیوں کی عبادت کے دن یوم السبت کے اختتام پر قدیمی شہر کے لائنز گیٹ پر پیش آيا۔ کہا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد مسجد الاقصیٰ کے دروازے سے مغربی دیوار تک جانے کے لیے داخل ہوئے تھے۔
حالیہ دنوں فلسطینی اور اسرائیلی باشندوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے
یروشلم کے پولیس سربراہ موشی ادری نے بتایا ’ایک فلسطینی شخص نے ایک اسرائیلی شخص کو چاقو مارنے سے قبل ایک راہداری میں ایک اسرائیلی، اس کی بیوی اور ایک بچے پر چاقو سے حملہ کیا۔‘
دونوں اسرائیلی زخموں کی تاب نہ لا سکے جبکہ ماں اور بچہ شدید زخمی ہیں۔
پولیس کی خاتون ترجمان لوبا السمری نے بتایا کہ فسلطینی نے ایک زخمی شخص سے اس کی بندوق لی اور پولیس اور سیاحوں پر فائرنگ کی جسے بعد میں اسرائیلی پولیس نے ہلاک کر دیا۔
پولیس نے حلمہ آور کی شناخت غربِ اردن کے علاقے رملا میں البیرہ کے رہنے والے 19 سالہ نوجوان سے کی۔
جنگجو گروہ جہاد الاسلامی میں ایک بیان میں اسے اپنی تنظیم کا رکن قرار دیا۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں فلسطینی اور اسرائیلی باشندوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ میں فلسطینی رہنما محمود عباس نے اسرائیل پر یروشلم اور غربِ اردن میں ’اشتعال انگیز حالات پیدا کرنے‘ اور ’وحشیانہ طاقت کے استعمال‘ کا الزام عائد کیا تھا جبکہ بن یامین نتن یاہو نے عباس سے ’جھوٹ پھیلانے سے باز رہنے‘ اور امن کی جانب واپس آنے کی بات کہی تھی۔