نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) نے دو ستمبر کی مجوزہ ملک گیر مزدوروں کی ہڑتال سے خود کو علیحدہ کرلیا ہے ۔
بی ایم ایس کے جنرل سکریٹری برجیش اپادھیائے نے آج یہاں یو این آئی کو بتایا کہ مرکزی ایکزیکیوٹیو کمیٹی میں دو ستمبر کی مجوزہ ہڑتال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس پر رضامندی ظاہر کی گئی کہ سرکار نے مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں جنہیں نافذ کرنے کے لئے حکومت کو وقت دیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ دو ستمبر کی مجوزہ مزدوروں کی ہڑتال میں بھارتیہ مزدور سنگھ شامل نہیں ہوگا۔ سنٹر آف ٹریڈ یونین (سیٹو)نے نریندر مودی حکومت پر مزدورمخالف پالیسی اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے دو ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیاہے ۔بھارتیہ مزدور سنگھ مزدوروں کی تنظیم ہے جس میں پورے ملک کی چھ ہزار سے زائد مزدور تنظیموں کے تقریباََ تین کروڑ مزدور شامل ہیں۔
مسٹر اپادھیائے نے کہاکہ سرکارنے چند مثبت اقدامات کئے ہیں اور کچھ کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ ان میں سے چند یقین دہانی قوانین میں ترمیم کرنے سے متعلق ہے ۔ اس لئے حکومت کو کم از کم چھ مہینے کا وقت دیا جاناچاہئے ۔سیٹو کی کل تقریباََ تین گھنٹے تک چلی ہنگامہ خیز میٹنگ میں ہڑتال کے تعلق سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا تھا۔ میٹنگ کے بعد نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس کے صدر جی سنجیو ریڈی نے بتایا کہ مختلف تنظیموں نے ہڑتال کو موثر بنانے کے طورطریقوں پر تبادلہ خیال کیا ۔ بھارتیہ مزدور سنگھ کو چھوڑکر تمام مزدوروں کی تنطیمیں ہڑتال کے لئے تیار ہیں۔