لکھنؤ(نامہ نگار)بارش ہونے میں صرف دو ماہ باقی ہیں اور گومتی صفائی کا کام مکمل نہیں ہو سکا ہے جبکہ اس سال کے موسم کے حالات دیکھتے ہوئے یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ بارش کب شروع ہو جائے گی۔ ماہرین کے مطابق جس طرح سے گومتی کی صفائی کی جا رہی ہے اس طرح تو یہ برسوں میں بھی صاف نہیں ہو سکے گی۔ گومتی صفائی مہم کا آغاز تو کافی زوروشور سے ہوا تھا لیکن بعد میںکام کی رفتار آہستہ آہستہ سست ہو گئی۔ ابھی تک گومتی میںگرنے والے نالوں تک کو روکا نہیں جا سکا ہے جبکہ ایک ماہ قبل چیف سکریٹری نے گومتی صفائی پروجیکٹ کے معائنہ کے دوران سخت احکامات دیئے تھے کہ ندی میں گرنے والے سبھی نالوں پر فوراً روک لگائی جائے۔
پروجیکٹ سے وابستہ لوگ بتاتے ہیںکہ گومتی کی صفائی کڑیا گھاٹ سے لے کر گومتی نگر بیراج تک کی جائے گی جو کل ملا کر آٹھ کلومیٹر ہے اس آٹھ کلو میٹر کے گومتی کنارے کے دونوں طرف پختہ دیوار تعمیر کرا کر ریور فرنٹ کا کام کیاجائے گا۔ یہی دیواریں دونوں طرف سے گرنے والے نالوں کے پانی کو روکنے کا ذریعہ بنیںگی۔ گومتی صفائی کیلئے محکمہ آبپاشی کی جانب سے تین ڈریجنگ مشین اور ۳۵ جے سی بی کا بندوبست کیا گیا ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کڑیا گھاٹ کے پیچھے کے حصہ کی صفائی آئندہ مرحلہ میں کی جائے گی۔
عارضی پشتہ ٹوٹنے پر پیدا ہوگا پانی کا سنگین مسئلہ
گومتی صفائی کیلئے کڑیاگھاٹ پر دونوں کناروں کو ملا کر ایک عارضی پشتہ بنایاگیا ہے ۔ اس پشتے کے ساتھ ایک چھوٹی دھارا نکالی گئی ہے جس سے ندی میں پانی بڑھنے کے دوران پشتے کو خطرہ نہ ہو۔ لیکن جب جب بارش ہوئی ہے انجینئروں کو بلیوںکو ہٹانا پڑا ہے۔ پیچھے سے آنے والے پانی کا بہاؤ اتنا تیز ہوتا ہے کہ اگر بلیوں کو نہ کھولاجائے تو عارضی پشتہ ٹوٹ جائے گا۔ پشتہ ٹوٹتے ہی ندی کا ساراپانی ایک ساتھ نکل جائے گا اور شہر میں پانی کا سنگین مسئلہ پیدا ہو جائے گا۔ پروجیکٹ میں لگے انجینئر اس بات پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کہ کام بھی چلتا رہے اور شہریوں کو پانی کی قلت بھی نہ ہو۔