لکھنؤ(نامہ نگار)نگوہاں علاقہ میں میلے میں مٹھائی کی دکان لگانے کے سلسلہ میں دو حقیقی بھائیوں کے درمیان آج صبح تنازعہ ہو گیا دیکھتے ہی دیکھتے جھگڑا اتنا بڑھ گیا کہ ایک مٹھائی دکاندار کے بیٹے نے اپنے چچا کو گولی مار دی۔ گولی دکاندار کی پیٹھ پر لگی ۔زخمی حالت میں اس کو بلرامپور اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اس معاملہ میں ملزم دکاندار اور اس کے بیٹے کے خلاف رپورٹ درج کر لی گئی ہے۔
نگوہان کے پُرہیا گاؤں میں ہری شنکر گپتا اور اس کا بڑا بھائی مہا دیو رہتے ہیں دونوں ہی لوگ مٹھائی بنانے کا کام کرتے ہیں بتایا جاتا ہے کہ پُرہیا بازار میں آج لگنے والے میلے میں دونوں لوگ ایک دوسرے کے بازو میں دکان لگانا چاہتے تھے۔ اسی بات کے سلسلہ میں دونوں بھائیوں کے درمیان جھگڑا ہو گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے تنازعہ گالی گلوچ او رہاتھا پائی میں تبدیل ہو گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ مہا دیو کے ساتھ اس کا بیٹا سریندر بھی موجود تھا۔ تنازعہ کے دوران ہی سریندر نے طمنچہ نکالا اور اپنے چچا ہری شنکر کو گولی مار دی۔ گولی ہری شنکر کی پیٹھ پر لگی اور وہ لہو لہان ہوکر سڑک پر گر پڑا۔ اچانک بیچ سڑک پر چلی گولی سے وہاں افراتفری مچ گئی۔ لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ اسی افرا تفری کے درمیان ملزم دکاندار مہا دیو اوعر اس کا بیٹا سریندر بھی فرار ہو گیا۔
واردات کے بعد گاؤں پردھان اور دیگر مقامی لوگ موقع پر پہنچ گئے زخمی دکاندار کو علاج کیلئے بلرامپور اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اس معاملہ میں زخمی کی بیوی سنیتانے مہا دیو اور اس کے بیٹے سریندر کے خلاف نامزد رپورٹ درج کرائی ہے۔ فی الحال ابھی اس معاملہ میں کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
ایمبولینس کے انتظار میں ڈیڑھ گھنٹے تک تڑپتا رہا زخمی
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ زخمی ہری شنکر کو اسپتال لے جانے کیلئے ۱۰۸ ؍ایمبولینس سروس کو فون کیا تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک ہری شنکر درد سے تڑپتا رہا لیکن ایمبولینس نہیں پہنچی۔ گاؤں والوں کا الزام ہے کہ ۱۱مرتبہ ان لوگوں نے ۱۰۸ خدمات پر فون کر کے ای
مبولینس بھیجنے کی بات کہی لیکن جب ایمبولینس نہیں آئی تو زخمی ہری شنکر کو علاج کیلئے ٹیمپو سے ہی سی ایچ سی موہن لال گنج لے جایا گیا۔ ڈاکٹروں نے وہاں ابتدائی علاج کر کے زخمی ہری شنکر کو بلرامپور اسپتال بھیج دیا۔