کولکاتا۔مہندر سنگھ دھونی کے ٹسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے سابق ہندوستانی کپتان کپل دی
و نے کہا کہ اس وکٹ کیپر بلے باز نے اپنے حیرانی بھرے فیصلے سے منتظمین سمیت تمام کو سخت پیغام دیا۔کپل نے دی ٹیلیگراف کے چوتھے ٹائیگر پٹودی میموریل لیکچر کے دوران کہاآپ آرام سے 100 ٹسٹ میچ کھیل سکتے تھے۔ آپ نے یہ کہہ کر کہ الوداع، میں نے اپنا بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اب اگلی نسل کو اپنا کام کرنے دو جو کیا وہ ہم نہیں کر پائے۔ اس لئے میں کہتا ہوں، شاباش دھونی، میں آپ کا قائل ہوں۔انہوں نے کہادھونی آپ عظیم ہو۔ آپ نے ملک کی بہت اچھی طرح سے خدمت کی ہے۔ انہوں نے اچھا کام کیا۔ کئی لوگ کہہ رہے ہیں کہ انہیں کم سے کم 100 ٹسٹ میچ کھیلنے چاہئے تھے۔ مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے ہمیں نئی سوچ دی۔ آپ تاعمر نہیں کھیل سکتے ہو۔ آپ کوتب ریٹائرمنٹ لے لینا چاہئے جب آپ کو لگے کہ اگلی نسل آ رہی ہے۔کپل نے آسٹریلوی قدآور گریگ چیپل کو حوالہ کرتے ہوئے کہاانہوں نے ایک بات کہی تھی جس سے میں نے خوش ہوا۔ کوئی کرکٹر جو اپنے وقت سے طویل کھیلتا ہے وہ تین پیڑھیاں کو ختم کرتا ہے۔ یہ خیال دراصل صحیح ہے۔
کرکٹ منتظمین کی کھنچائی کرتے ہوئے کپل نے کہاامید ہے کہ کرکٹ میں انتظامیہ سے وابستہ لوگ اس سے سبق لیں گے اور آپ کرسیوں پر 30 سال یا تاعمر تک نہیں چپکے رہیں گے۔ کپل نے اس کے ساتھ ہی دھونی کی ٹیم کو آسٹریلیا۔ نیوزی لینڈ میں اگلے سال ہونے والے ورلڈ کپ کیلئے نیک خواہشات بھی دی۔انہوں نے کہامیں آپ کو ایک اور جیت کیلئے سلام کرتا ہوں۔ امید ہے کہ آپ اچھا مظاہرہ کروگے۔ یہ تمام چار سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ اگلے چار سال تک انتظار کرنا زخم ہوتا ہے۔کپل نے 1983 کی جیت کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہامیں بہت فخر اور خوشی محسوس کرتا ہوں کہ میں 1983 کی ٹیم کا حصہ تھا۔ کپتانی کو بھول جاؤ۔ اس عمل کا حصہ بننا بڑی بات ہے جو ہم نے اپنے ملک میں شروع کیا تھا۔انہوں نے کہااعتماد سے ہی آپ کرکٹ ہی نہیں کسی بھی کھیل میں کچھ حاصل کر سکتے ہو۔ ہم نے خود پر یقین کرنا شروع کیا کہ ہم کچھ حاصل کر سکتے ہیں اور 1983 میں سب سے اچھی بات ہوئی۔ میری ٹیم آپ کی ٹیم بھی ہے۔کپل نے اس کے ساتھ ہی بی سی سی آئی سے طویل مدت اور محدود مدت کے میچوں کیلئے مختلف کپتان مقرر کرنے پر زور بھی کیا۔انہوں نے کہاتمام ٹسٹ کھلاڑی ٹی 20 کا اچھا کپتان نہیں ہو سکتا ہے اور تمام ٹی 20 کا کپتان ٹسٹ ٹیم کی قیادت کرنے کے لئے اچھا نہیں ہو سکتا۔ یہ کافی مشکل ہے کیونکہ ٹسٹ میچوں میں آپ کوسوچنا پڑتا ہے۔
مجھے امید ہے کہ میرا ملک اور کرکٹ بورڈ اس پر غور کرے گا اور دو یا تین مختلف کپتان رکھے گا۔ اس سے ہمارے کھیل کو مدد ملے گی۔کپل نے کہا کہ مستقبل میں ہو سکتا ہے کہ غیرملکی کھلاڑی کپتان مقرر کئے جائیں۔ انہوں نے کہامجھے لگتا ہے کہ ایسا وقت آئے گا جب کہ غیرملکی کھلاڑی کپتان رکھا جائے گا جو کھیل کا بہتر طریقے سے اندازہ کر سکتا ہے۔ تکنیک میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے۔ انسانی انتظام کی کرکٹ میں ضرورت ہے اور سینئر کرکٹر کوچ بن سکتے ہیں۔