میلبورن۔ ہندوستانی ٹیم ورلڈ کپ میں اپنا خطاب بچائو مہم شروع کرنے سے قریب ایک ماہ قبل سہ رخی سیریز کے اپنے پہلے میچ میں اتوار کو میزبان آسٹریلیا کے خلاف حالیہ تیور کے ساتھ نیا چیلنج پیش کرنے کے مقصد کو لے کر اترے گی۔ہندوستان کیلئے یہ سہ رخی سیریز کافی اہم ہے۔بنیاد پر ہی پتہ لگے گا کہ عالمی کپ کے لیے منتخب کی گئی ہندوستانی ٹیم میں کتنا دم ہے۔ آسٹریلیا نے سہ رخی سیریز میں انگلینڈ کے خلاف بونس سمیت پانچ پوائنٹس لے کر زبردست شروعات کی ہے اور ہندوستان کے خلاف ٹسٹ سیریز میں 2۔0 کی جیت حاصل کرنے کے بعد اسے ٹیم انڈیا پر پہلے ہی ذہنی سبقت حاصل ہے۔
ون ڈے ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے لیے آسٹریلیا دورہ اتھل پتھل بھرا رہا ہے۔ وہ چوٹ کی وجہ سے پہلے ٹسٹ میچ میں نہیں کھیلے تھے لیکن اگلے دو ٹسٹ میچوں مے انہوں نے کپتانی سنبھالی جن میں ایک ہارا اور ایک ڈرا کرایا۔ تیسرے ٹسٹ کے بعد انہوں نے ٹسٹ کپتانی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر سب کو چونکا دیا تھا۔دھونی اب کچھ وقت کے بعد پھر سے کپتانی کی ذمہ داری میںلوٹ آئے ہیں اور وہ بھی چھوٹے فارمیٹ میں۔ جو انہیں خوب راس آتا ہے لیکن دھونی کے مسائل یہیں ختم نہیں ہوتے ہیں۔ ان سے پہلے مقابلے کیلئے آخری الیون منتخب کرنے میں کافی مشقت کرنی پڑے گی۔دراصل ورلڈ کپ کے لیے جو 15 رکنی ٹیم منتخب کی گئی ہے اس میںوہ کھلاڑی بھی شامل ہیں جو اپنی چوٹوں سے مکمل طور پر نکل نہیں پائے ہیں۔ ٹیم مینجمنٹ کو ابھی ان کھلاڑیوں کو تھوڑا اور وقت دینا ہے۔ دھونی کے سامنے پہلی بڑی پریشانی اوپننگ کو لے کر ہوگی جس میں انہیں آؤٹ آف فارم چل رہے شکھر دھون اور روہت شرما اور فارم کے چل رہے رہانے میں سے دو کو منتخب کرنا ہوگا۔ اگر دھون اور روہت اوپننگ میں آتے ہیں تو رہانے کو مڈل آرڈر میں جائیں گے۔
دوسری پریشانی نچلے مڈل آرڈر میں آل راؤنڈر کی پوزیشن کو لے کر ہوگی۔رویندر جڈیجہ کی فٹنس کو لے کر ٹیم مینجمنٹ نے کوئی خطرہ نہیں اٹھا سکتا اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ بڑے زور شور کے ساتھ عالمی کپ ٹیم کے لیے منتخب کئے گئے آل راؤنڈر اسٹورٹ بننی کو حتمی الیون میں موقع دیا جاتا ہے یا نہیں۔کپتان دھونی کے سامنے تیسرا بڑا مسئلہ تیز گیند بازی کولیکر ہے۔ ہندوستانی بولنگ اس دور میں تمام طرح کی تنقیدیں جھیل رہی ہے۔
سب سے تجربہ کار فاسٹ بولر ایشانت شرما گھٹنے کی چوٹ سے پریشان ہیں اور اس وجہ سے ان کو احتیاط کے طور پر چوتھے ٹسٹ سے دور رکھا گیا تھا۔ انہیں اچانک ون ڈے سیریز میں اتارنا ہندوستان کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ بھونیشور کمار اپنی چوٹ سے ابرکر آخری ٹسٹ میں لوٹے تھے لیکن ان کی گیند بازی میں وہ دھار نہیں دکھائی دی تھی جس کیلئے وہ جانے جاتے ہیں۔ محمد سمیع اور امیش یادو اپنی صلاحیتوں کا مکمل استعمال نہیں کر پائے تھے۔ ٹیم مینجمنٹ پہلے مقابلے کیلئے کیسی بولنگ ہے وہ سیریز میں آگے کی سمت طے کرے گا۔ اگرچہ واحد ماہر اسپنر کی شکل میں روچندرن اشون کو موقع مل سکتا ہے۔اس مقابلے میں ہندوستان کا دار و مدار زبردست فارم میں چل رہے وراٹ کوہلی اور رہانے کے ساتھ کپتان دھونی کی ون ڈے مہارت پر انحصار کرے گا۔ ہندوستان جانتا ہے کہ اگر وراٹ کا بلا چلتا ہے تو اسے کامیابی حاصل کرنے میں پریشانی نہیں ہوگی
لیکن اس سے پہلے ٹیم میں توازن کے تمام کھلاڑیوں کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ چھوٹے فارمیٹ کے ماہر سریش رینا کو بھی ان کے اعتماد میںواپس لانا ہے۔ رینا کو اعتماد میں لوٹنا ٹیم انڈیا کے مڈل آرڈرکیلئے بہت ضروری ہے۔ دوسری طرف آسٹریلوی ٹیم انگلینڈ کے خلاف ڈیوڈ وارنر کی سنچری سے ملی جیت سے کافی پرجوش ہیں۔ہندوستانیوں کے لیے ایک اچھی بات یہ ہو سکتی ہے آسٹریلیا کے باقی بلے بازوں نے انگلینڈ کے خلاف کمزوری دکھائی تھی۔ آسٹریلوی حملے میں مشیل اسٹارک اور جیمزفاکنر کافی مؤثر رہے تھے۔ خاص طور پر اسٹارک کو لے کر ہندوستانی اوپنرو کو زیادہ محتاط رہنا ہوگا۔ون ڈے میں ہندوستانی ٹیم غیر ملکی زمین پر ٹسٹ میچوں کے مقابلے اچھا مظاہرہ کرتی ہے۔ دھونی آسٹریلوی زمین پر اپنی کپتانی میں ہندوستان کو پہلے بھی سہ رخی سیریز میں جیت دلا چکے ہیں اور ورلڈ کپ کی اپنی مہم کو رفتار دینے کے لیے کیپٹن کول دھونی کا یہی مقصد ہوگا کہ نئی جرسی میں حالیہ تیوروں کے ساتھ نئی شروعات کی جائے۔