سائنسدانوں نے پتا لگایا ہے کہ ، مناسب دھوپ کھانے سے نا صرف بلند فشار خون کو اعتدال پر رکھا جاسکتا ہے بلکہ، دل کے دورے اور فالج کے خطرے سے بھی بچا جا سکتا علم ہیئت وفلکیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ سورج کی روشنی تقریباً ۹۳ملین میل کا سفر طے کرتی ہوئی زمین تک پہنچتی ہے جو ہمارے لیے خوراک، ہوا اور پانی کی طرح ضروری ہے جبکہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ زمین کی فضا میں موجود اوزون کی تہہ سورج کی تابکار شعاعوں کا تقریباً ۹۸فیصد جذب کر لیتی ہیں جس کے بعد زمین تک سورج کی صرف ۲فیصدالٹرا بنفشی تابکار شعاعیں پہنچتی
ہیں۔
طبی معالجین جلدی کینسر سے بچنے کے لیے زیادہ دیر تک دھوپ سینکنے کو مضر قرار دیتے ہیں لیکن دوسری جانب دھوپ انسانی صحت کے لیے غذا بھی ہے اور شفا بھی ہے۔ سائنسدانوں نے پتا لگایا ہے کہ مناسب دھوپ کھانے سے نا صرف بلند فشار خون کو اعتدال پر رکھا جاسکتا ہے بلکہ دل کے دورے اور فالج کے خطرے سے بھی بچا جا سکتا ‘ساؤتھ ہمپٹن یونیورسٹی ‘ کے تحقیق کاروں نے دریافت کیا ہے کہ دھوپ کھانے سے جلد اور خون کی شریانوں میں موجود ایک خاص مرکب نائٹرک آکسائیڈ (گیس مالیکیول ) کی سطح تبدیل ہو جاتی تحقیق کار ‘مارٹن فیلیش ‘ نے کہا کہ نائٹرک آکسائیڈ یا (این او) کا مرکب قدرتی طور پر ہماری جلد کے اندر وافر مقدار میں موجود ہیں جو بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھنے کے کام آتا ہے۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ دھوپ کی وجہ سے جلد سے نائٹرک آکسائیڈ کے علاوہ اس کے ٹوٹے پھوٹے سالموں کا اخراج ہوتا جن کی تھوڑی مقدار خون کی گردش میں شامل ہو جاتی ہے۔ این او مالیکیول خلیات کے درمیان پیغام رسانی کا کام انجام دیتا ہے لیکن اس کا ایک اہم کام خون کی وریدیں کھولنا بھی ہے جس سے خون کی وریدوں پر دباؤ کم ہو جاتا ہے، خون کی گردش بہتر ہوتی ہیاور فشار خون میں کمی ہوتی ہے اور ساتھ ہی دل کے دورے اور فالج کے حملے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا
امراض قلب کے حوالے سے پروفیسر فیلیش نے کہا کہ بلند فشار خون اوردل کی بیماریاں موسم اور عرض بلد کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں خاص طور پر موسم سرما میں اس مرض میں اضافہ ہو جاتا ہے ایسے ممالک جو خط استوا سے دور واقع ہیں اور جہاں سورج کی بنفشی تابکاری شعاعیں کم پہنچتی ہیں وہاں موسم سرما کے دوران ایسے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا مطالعے میں شامل ۲۴رضا کاروں کو ۲۰منٹ دورانیے کے دو مختلف تجربات سے گزارا گیا۔ پہلے سیشن میں انھیں الٹرا بنفشی تابکار شعاعوں اور ٹیننگ لیمپ کی حدت سے گزارا گیا ، دوسرے تجربے میں شرکاء کو صرف لیمپ کی گرمی سے حدت پہنچائی جرنل انویسٹیگیشن ڈرماٹولوجی ‘ کے مطابق نتیجے سے پتا چلا کہ دھوپ کی وجہ سے خون کی وریدوں میں پھیلاؤ پیدا ہوتا ہے جس سے بلند فشار خون میں نمایاں کمی ہوتی ہے اور خون کی گردش میں این او کی سطح میں تبدیلی واقع ہوتی ہے لیکن وٹامن ڈی کی سطح میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ، جلد کی اوپری تہوں میں موجود پہلے سے ذخیرہ شدہ این او کی سطح خون کی وریدیں کھولنے میں ایک ثا لثی کا کردار ادا کرتی ہے۔
پروفیسر فیلیش نے بتایا کہ’’کینسر کی روک تھام کے لیے سورج کی روشنی سے بچنے کے خوف میں ایک مخصوص طرز زندگی اختیار کرنا ،دل کی بیماریوں کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے جبکہ جلد میں موجود مرکب این او بہت اہم ہے جسے قلبی صحت کے حوالے سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔” تاہم انھوں نے کہا کہ نتیجہ انسانی صحت پر سورج کی روشنی کے ممکنہ فوائد اور نقصانات کے حوالے سے بہت اہم ہے اور عوامی صحت کے مفاد میں ایک تازہ جائزہ لینے کی ضرورت کا احساس پیدا کرنا بتایا گیا ہے کہ دنیا میں ہر سال ۳۰فیصد اموات بلند فشار خون اور دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں صرف برطانیہ میں دل کی بیماریوں کے باعث ہر سال ۰۰۰،۸۸؍اموات واقع ہو رہی ہیں۔