نئی دہلی:ہندوستان نے نہ صرف دہشت گردوں کے خلاف بلکہ ان کو حمایت دینے والے افراد، اداروں، تنظیموں اور قوموں کے خلاف بھی سخت سے سخت قدم اٹھائے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی پوری دنیا بالخصوص جنوبی ایشیا میں امن اور خوشحالی کے لئے سب سے بڑا چیلنج اور سب سے بڑا خطرہ ہے ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کے اسلام آباد میں کل منعقد سارک ممالک کے وزراداخلہ کے ساتویں اجلاس میں حصہ لے کر واپس لوٹنے کے بعد آج راجیہ سبھا میں اپنا بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کا ایجنڈا دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، سائبر جرائم اور انسانی اسمگلنگ تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں تقریبا تمام ممالک نے دہشت گردی کی سخت مذمت کی اور ہندوستان نے اس مسئلے پر خاص طور پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی جنوبی ایشیا میں امن اور خوشحالی کے لئے سب سے بڑا چیلنج اور سب سے بڑا خطرہ بھی ہے ۔ انہوں نے اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا سخت قرارداد لانے کا اعلان کرتے ہوئے سارک ممالک پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کی نہ تو حوصلہ افزائی کریں اور نہ اس کو تحفظ دیں۔ ایک ملک کا دہشت گرد کسی کے لئے بھی شہید یا مجاہد آزادی نہیں ہو سکتا ہے ۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی کو فروغ حاصل نہ ہو اس کے لئے ہندوستان نے کہا کہ نہ صرف دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بلکہ انہیں حمایت دینے والے افراد، اداروں، تنظیموں اور قوموں کے خلاف بھی سخت سے سخت قدم اٹھائے جانے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں ہندوستان نے دہشت گردوں پر عالمی برادری کی رضامندی سے عائدپابندی کا احترام کرنے ، اچھی اور بری دہشت گردی میں امتیاز نہ کرنے اور دہشت گردی کو فروغ یا حمایت دینے والے تمام حکومتی یا غیر حکومتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف موثر اقدامات کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور ان کی حوالگی یقینی بنانے کی تجویز پیش کی تاکہ وہ قانون سے نہیں بچ پائیں۔ہندوستان نے مجرمانہ معاملات پر باہمی تعاون سارک معاہدے کو تمام رکن ممالک سے منظور کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سارک دہشت گردی کرائم نگرانی ڈیسک (ایس ٹی او ایم ڈی) اور سارک منشیات کرائم نگرانی ڈیسک (ایس ڈی او ایم ڈی) کو ان ممالک کی رضامندی کی ضرورت ہے جنہوں نے اب تک اس پر رضامندی نہیں دی ہے ۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے سارک کے وزراء داخلہ اور داخلہ سکریٹریوں کی میٹنگ کے دوران ایس ٹی او ایم ڈی اور ایس ڈی او ایم ڈی مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لئے اپنی طرف سے تکنیکی مدد دینے کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کا دہشت گردی مخالف نظام کے ماہرین کا اجلاس 22و23 ستمبر کوہندوستان نے منعقد کرنے کی تجویز پیش کی جس پر تمام رکن ممالک نے اپنی رضامندی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے منشیات کی روک تھام کے لئے سارک ممالک کے حکام کو تربیت دینے اور کمپیوٹر ایمر جنسی ریسپانس ٹیم کی پہلی میٹنگ ہندوستان میں منعقد کرنے کی بھی تجویز پیش کی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جہاں تک پڑوسی ملک پاکستان کا سوال ہے تو اس نے مجرمانہ معاملات پر باہمی تعاون والے سارک معاہدے کو اب تک منظور نہیں کیا ہے ۔ ایس ٹی او ایم ڈی اور ایس ڈی او ایم ڈی پر بھی اس نے اپنی رائے نہیں دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا سمیت پوری دنیا میں دہشت گردی کے گہرے بادل منڈلا رہے ہیں اور عالمی برادری اس سنگین خطرے سے بے حد فکر مند ہے ۔ ہندوستان نے انسانیت مخالف اس خطرے پر اپنا واضح پیغام دیا ہے اور تقریبا تمام رکن ممالک نے بھی اس حیوانیت پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کا پیغام انسانیت کے خاطر ہے اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لئے ہے ۔ دہشت گردی ہی انسانی حقوق کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔