واشنگٹن: امریکی وزارت خارجہ اور دفاع نے امریکی سفارت کاروں اور فوجی عملے کے کنبوں کو سکیورٹی خدشات کے باعث جنوبی ترکی میں اپنی ٹھکانے چھوڑ کر وہاں سے نکل جانے کا حکم جاری کیا ہے ۔ کل جاری کردہ اس حکم کی بابت پنٹاگون نے کہا ہے کہ یہ ایک مربوط فیصلہ ضرور ہے لیکن اس کا تعلق یہاں نیوکلیائی سیکورٹی پر ہونے والی سربراہ کانفرنس میں ترکی کے صدر طیب ارود گان کی شرکت سے نہیں ہے ۔دونوں امریکی وزارتوں نے کہا ہے کہ اڈانا میں امریکی قونصل خانے اور انچرلک ایئر بیس کے ساتھ ساتھ دو دیگر مقامات پر بھی موجود عملے کے اہل خانہ کے فوری طور پر نکلنے اور ان کے دیگر مقامات پر منتقلی کے تمام تر اخراجات امریکی حکومت ادا کرے گی۔امریکی فوج کی یورپی کمان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ‘خطّے میں خطرے کے بدستور جاری خدشات کے باعث متعلقہ علاقوں سے اہلِ خانہ کی فوری اور بحفاظت واپسی کو یقینی بنائے گا’۔فوجی عملے کے اہلِ خانہ کو نکالنے کا مقصد ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے طاقتور حلیف ترکی کی مدد کے لیے امریکی فورسز کی حربی صلاحیت برقرار رکھنا ہے ۔یہ احکامات ایک ایسے وقت پر جاری ہوئے ہیں، جب ہمسایہ ممالک عراق اور شام میں دہشت گرد تنظیم ‘دولت اسلامیہ’ کے جنگجووں کے خلاف جاری جنگ کی وجہ سے پورے ترکی میں بے انتہا خطرہ محسوس کیا جارہا ہے ۔ حملوں کے بڑھتے ہوئے خدشات کے باعث امریکی شہریوں کو ترکی کے سفر سے بھی خبردار کیا جا رہا ہے ۔
یورپی کمان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے :”ہمیں اندازہ ہے کہ اس اقدام سے ہمارے فوجیوں کے اہلِ خانہ کی زندگیوں میں خلل پڑے گا لیکن اُن کی سلامتی ہمارے لیے مقدم ہے اور ہم اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے طاقتور حلیف ترکی کی مدد کے لیے ہماری فورسز کی لڑائی لڑنے کی صلاحیت برقرار رہے ۔ابھی یہ بات پوری طرح سے واضح نہیں ہے کہ کتنے کنبے ان احکام کے نتیجے میں متاثر ہوں گے لیکن امریکی محکمہ[؟] دفاع کے احکامات کا اطلاق تقریباً 680 اہلِ خانہ پر ہو گا۔ گزشتہ سال ستمبر میں ترکی کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ وہ ‘دولت اسلامیہ’ کے عسکریت پسندوں کے خلاف زیادہ بھرپور جنگ کا ارادہ رکھتا ہے ، امریکی دفترِ خارجہ اور محکمہ[؟] دفاع نے دو مقامات سے اپنے شہریوں کی رضاکارانہ واپسی کا آغاز کر دیا تھا۔دریں اثناء پتہ چلا ہے کہ ترکی کے سفر پر جانے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں دَس فیصد کمی دیکھی جا رہی ہے ۔ ایک ایسے ملک کے لیے یہ ایک تشویشناک خبر ہے ، جہاں کی معیشت کا بڑی حد تک دار و مدار سیاحت پر ہے ۔ وزارتِ سیاحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مہینے 12.4 لاکھ سیاح ترکی پہنچے ۔ گزشتہ سال اس مہینے میں یہ تعداد13.8 لاکھ ریکارڈ کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ روسی طیارے کو مار گرائے جانے کے بعد سے روس کے ساتھ جاری تنازعے کی وجہ سے بہت کم تعداد میں روسی سیاح ترکی کا رخ کر رہے ہیں۔