اس اجتماعی جنسی زیادتی کے مقد مے کے کل چھ ملزمان تھے
بھارت کی عدالتِ عظمیٰ نے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک طالبہ سے اجتماعی جنسی زیادتی کے چار مجرموں میں سے دو کی سزائے موت کو معطل کر دیا ہے۔
طالبہ سے جنسی زیادتی کا واقعہ دو برس قبل پیش آیا تھا اور اس کے بعد بھارت بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جن کے نتیجے میں ریپ کے خلاف ایک نیا قانون بھی منظور کیا گیا تھا۔
اس اجتماعی جنسی زیادتی کے مقدمے کے کل چھ ملزمان تھے جن میں سے مکیش سنگھ، ونے شرما، اکشے ٹھاکر اور پون گپتا کو گزشتہ سال ستمبر میں جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تاہم سنیچر کو بھارتی سپریم کورٹ نے مکیش سنگھ اور پون گپتا کی سزا کو اس وقت تک معطل کر دیا جب تک عدالتِ عظمیٰ ان کی اپیل پر فیصلہ نہیں کر لیتی۔
اس جنسی زیادتی کا پانچواں مجرم مقدمے کی سماعت سے قبل ہی اپنی جیل کی کوٹھری میں مردہ پایا گیا تھا اور چھٹے مجرم کو جرم کے ارتکاب کے وقت کم عمر ہونے کی وجہ سے تین سال قید کی سزا دی گئی تھی۔
سزائے موت کے خلاف چاروں مجرموں نے پہلے دہلی کی ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی تاہم گذشتہ ہفتے ججوں ریوا کھیترپال اور پراتیبھا رانی نے اس واقعے کو ’شاذ ونادر ہی رونما ہونے والے واقعات‘ کہہ کر سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔
23 سالہ میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ دسمبر 2012 میں دہلی میں ایک چلتی بس میں اس وقت اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی تھی جب وہ اپنے ایک مرد دوست کے ساتھ فلم دیکھنے کے بعد گھر واپس جارہی تھیں۔
طالبہ کو علاج کے لیے بیرونِ ملک منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسی تھیں۔ اس واقعے میں ان کے مرد دوست کو بھی مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔