نئی دہلی (ایجنسی) چیف منسٹر دہلی مسٹر اروند کجریوال نے آج کہا کہ دہلی پولیس کی حالت انتہائی خراب ہے اور
اگر دہلی میں کوئی جرم رک بھی جاتا ہے تو وہ دہلی پولیس کی وجہ سے نہیں بلکہ خدا کی مہربانی سے ہوتا ہے ۔کجریوال نے دہلی میں خواتین کے خلاف جرائم اور کل ہی ڈنمارک کی ایک سیاح کی عصمت ریزی کے واقعہ کے بعد کہا کہ دہلی میں عوام کی سکیوریٹی خدا کے بھروسے چھوڑ دی گئی ہے ۔ جو کچھ بھی معمولی جرائم پیش نہیں آ رہے ہیں وہ پولیس کی وجہ
نہیں بلکہ خدا کی مہربانی سے ہے ۔ قبل ازیں کجریوال نے کل کہا تھا کہ وہ دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسی اور لیفٹننٹ گورنر دہلی نجیب جنگ سے ملاقات کرینگے تاکہ دہلی میں عصمت ریزی کے واقعات میں اضافہ کی وجوہات پر غور کرسکے ۔ انہوں نے آج بھی پولیس عہدیداروں سے کہا کہ جن چار پولیس عہدیدارںو کو فوری معطل کردیا جائے جو سیکس ریاکٹس اور ڈرگس گینگس کے خلاف کارروائی سے گریز کر رہے ہیں۔ کجریوال نے میڈیا سے بات کہا کہ ہم دہلی پولیس کی توجہ مبذول کروا رہے ہیں۔ ہم انہیں خبردار کر رہے ہیں ۔ پولیس کے تعلق سے کجریوال کے ریمارکس کسی چیف منسٹر کی روایت کے برخلاف بہت سخت ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ساگرپور اور مالویہ نگر پولیس اسٹیشنوں کے ایس ایچ اوز اور دو اسسٹنٹ کمشنران پولیس کو معطل کیا جانا چاہئے ۔ کجریوال نے کہا کہ ساگرپور کے ایس ایچ او نے اس خاندان کے افراد کو گرفتار نہیں کیا تھا جنہوں نے اپنی بہو کو نذر آتش کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مالویہ نگر کے ایس ایچ او قحبہ گری و منشیات کے کاروبار میں ملوث بیرونی سیاحوں کے گروپس سے ساز باز رکھتے ہیں۔ چیف منسٹر نے اس الزام کو مسترد کردیا کہ ان کے وزرا دہلی پولیس کے کام کاج میں مداخلت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزرا کی ذمہ داری ہے اگر وہ کوئی جرم دیکھیں تو اس پر اظہار خیال کریں اور کارروائی کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ دہلی میں ملک کے دوسرے حصوں کی بہ نسبت عصمت ریزی کے واقعات میں اس قدر اضافہ کیوں ہوگیا ہے ۔