نئی دہلی:قومی دارالحکومت میں آلودگی کے خطرناک حد تک پہنچنے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے قومی گرین ٹریبونل (این جي ٹی) نے آج مرکز اور دہلی حکومت کی سرزنش کی ۔ ٹریبونل نے کہا کہ دہلی پھیلی فضائی آلودگی کیلئے دونوں حکومتیں باتوں کے علاوہ کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہیں۔ دہلی میں خطرناک ہوتی آلودگی پر سماعت کرتے ہوئے ٹریبونل نے کہا کہ صرف ملاقاتیں ہو رہی ہے ۔ ٹریبونل نے کل آلودگی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی کے چیف سکریٹری سے رپورٹ طلب کی تھی۔ دہلی حکومت کی جانب سے این جي ٹي کو آج بتایا گیا کہ دو ملاقاتیں کی گئی ہیں۔ اس پر ٹریبونل نے کہا کہ ملاقاتیں کرنے سے کیا ہونے والا ہے ۔ کوئی ایسا قدم اٹھایا ہے جس سے آلودگی کم ہو جائے گا۔ ٹریبونل نے کہا کہ دہلی میں 10 سال پرانی ڈیزل گاڑیوں کو ابھی تک سڑکوں سے نہیں ہٹایا گیا۔ ٹریبونل نے کہا کہ جنوبی دہلی میں کئی علاقوں میں عمارت کی تعمیر کے کام میں قانون کو پوری طرح نظر انداز کیاجارہا ہے ۔ کوئی بولنے والا نہیں ہے ۔ تعمیری کاموں سے اڑنے والی مٹی آلودگی کا بڑا سبب ہے ۔
ٹریبونل نے دہلی حکومت سے 10 سال پرانی ڈیزل گاڑیوں کو سڑکوں سے ہٹانے کی اپنی ہدایات پر عمل کرنے کے لئے کہا ہے ۔ دہلی حکومت نے ٹریبونل کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا کہ ہریانہ، پنجاب اور راجستھان میں فصلوں کی باقیات جلائے جانے سے دارالحکومت میں ہوا کی کوالٹی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ٹریبونل نے مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ اور دہلی کی آلودگی آلودگی کنٹرول کمیٹی کو آلودگی پر قابو پانے کیلئے فوری طور پر اقدامات کرنے کو کہا ہے ۔ این جي ٹي نے ہریانہ، پنجاب، راجستھان اور دہلی کے ماحولیات سے متعلق سکریٹریوں کو طلب کرکے کہا ہے کہ انہیں ہر حال میں یہ طے کرنا ہوگا کہ آلودگی پر کس طرح قابو پانا ہے ۔ ٹریبونل نے اس معاملہ میں ریاستوں سے 08 نومبر تک رپورٹ طلب کی ہے ۔ دیوالی کے بعد سے دارالحکومت اور ارد گرد کے علاقوں میں آلودگی خطرناک سطح سے کہیں زیادہ پہنچ گئی ہے ۔لوگوں کو سانس لینے میں دقت ہو رہی ہے ۔ دھوئیں کی وجہ سے صبح کے وقت دیکھنے کی صلاحیت پر برا اثر پڑا ہے ۔ آلودگی کی وجہ سے کئی اسکولوں کو بند بھی کرنا پڑا ہے ۔ دارالحکومت میں بدھ اور جمعہ کو آلودگی کی سطح گزشتہ 17 سال میں سب سے زیادہ حد تک پہنچ گئی تھی۔