نئی دہلی: عام عام آدمي پارٹی (آپ)کی حکومت کے سلسلے میں آئے دن ہونے والے تنازع پر طنز کرتے ہوئے دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دکشت نے آج کہا’دہلی میں سب ہو رہا ہے بس کام نہیں ہو رہا’۔محترمہ دکشت کا یہ بیان آپ کے 21 رکن اسمبلی کو پارلیمانی سیکرٹری بنائے جانے اور اس سے متعلق دہلی حکومت کا بل صدر کی طرف لوٹائے جانے کے پیش نظر آیا ہے ۔ سابق وزیر اعلی نے کہا کہ یہ معاملہ ڈبل فائدہ کے عہدے کا ہی ہے ۔وزیر اروند کیجریوال اسے صحیح ٹھہرانے کے لئے چاہے جو بھی دلیل دیتے رہیں اس سے کیا فرق پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا ” ھم نے بھی جب ایسی کوئی تقرری کی تو اس کی تعداد ایک یا دو ہوتی تھی اور اس کے لئے مرکز کی اجازت لی گئی تھی، لیکن آپ ممبران اسمبلی کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔ پہلے تقرری کر دی گئی اور اب مرکز سے اس کی اجازت مانگی رہی ہے ۔ نہیں ملی تو پھر تنازعہ کھڑا کر رہے ہیں۔ دہلی میں آئے دن بس یہی ہو رہا ہے اور کچھ نہیں ہو رہا۔ سارا کام کاج ٹھپ پڑ چکا ہے ”۔
آپ کے 21 ممبران اسمبلی کو دہلی حکومت نے پارلیمانی سیکرٹری کا عہدہ دے رکھا ہے ۔ اس سے متعلق بل صدر کے پاس منظوری کے لئے بھیجا گیا تھا لیکن پیر کو صدر نے اسے لوٹا دیا۔ یہ بل دہلی حکومت کی جانب سے گذشتہ سال اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا تاکہ پارٹی ڈبل فائدہ کے عہدے کے تنازعہ میں گھرے آپ 21 ممبران اسمبلی کو نااہل ٹھہرائے جانے سے بچایا جا سکے ۔ صدر کی جانب سے یہ بل لوٹا دیے جانے سے آپ کے ان 21 اراکین اسمبلی کا مستقبل معلق ہو گیا ہے ۔ انہیں یا تو یہ عہدہ چھوڑنا پڑے گا یا پھر ان کی رکنیت منسوخ ہونے کا خطرہ ہے ۔مسٹر کیجریوال بل لوٹائے جانے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی سے خفا ہیں ان کا کہنا ہے کہ مسٹر مودی دہلی میں بی جے پی کی شکست کو ہضم نہیں کر پائے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن اراکین اسمبلی کو پارلیمانی سکریٹری بنایا گیا ہے انہیں کوئی مالی فائدہ یا بھتے نہیں دیے گئے ہیں۔دہلی حکومت میں ہو نے والے اس اتھل پتھل پر جہاں ایک طرف محترمہ دکشت نے طنز کیا ہے تو وہیں دوسری طرف دہلی حکومت نے 400 کروڑ روپے کے مبینہ ٹینکر گھپلے کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو سے کرانے کی مرکز سے سفارش کی ہے ۔ اس گھپلے میں محترمہ دکشت کا نام بھی آیا تھا۔ جس وقت یہ گھپلا ہوا تھا اس وقت وہ جل بورڈ کی صدر تھیں۔ دہلی حکومت میں آبی وسائل کے وزیر کپل مشرا نے وزیر اعظم اور لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کو خط لکھ کر ٹینکر گھپلہ کیس کے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔