نئی دہلی : راجدھانی دہلی میں ڈینگو کے 1120 نئے معاملے سامنے آئے ہیں، انہیں ملا کر دہلی میں اس سال اب تک ڈینگوسے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 7606 تک پہنچ گئی ہے اور مرنے والوں کی سرکاری اعداد و شمار 25 ہے ۔ ڈینگو کے سلسلے آج جاری ہونے والی سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران ڈینگو کے 1120 نئے مریضوں کی جانچ کی گئی ہے ، تاہم، اس دوران ڈینگو سے کسی کی موت نہیں ہوئی۔ خیال رہے کہ سال 1996 کے بعد ڈینگو کی وبا اس سال سب سے زیادہ ہے ۔ جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن میں ڈینگو کا اثر سب سے زیادہ دیکھا گیا ہے ، جہاں سے اب تک 1960 معاملے سامنے آئے ہیں۔ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن سے 1923 اور مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن سے 1011 معاملے سامنے آئے ہیں۔ نئی دہلی میونسپل کونسل میں ڈینگو کے 149 معاملے درج کئے گئے ہیں۔ نجف گڑھ کا علاقہ ڈینگو کے مرض سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ، یہاں سے اب تک ڈینگو کے 657 کیس سامنے آئے ہیں۔ ڈینگو کے مریضوں کی مجموعی تعداد میں 5782 دہلی کے ہیں جبکہ 1036 دہلی سے باہر کے قومی راجدھانی خطہ کے ہیں۔
پورے ملک میں گﺅ کشی پر پابندی کے لئے قانون بنایا جائے :احمد بخاری
نئی دہلی:دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے مرکزی حکومت سے پورے ملک میں گﺅ کشی پر پابندی لگانے کے لئے ایک جامع قانون بنائے جانے کا مطالبہ کیا اور گﺅکشی کے لئے گائے کی فروخت کرنے والوں ، اس کا ذبیحہ کرنے والوں اور اس کام میں مدد کرنے والوں کو یکساں مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں سخت سزا دیئے جانے کی وکالت کی تاکہ ملک میں قومی ہم آہنگی کی فضا کو برقرار رکھا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ آج تک کسی مسلم مذہبی یا سیاسی رہنما نے گﺅکشی کی وکالت نہیں کی ہے بلکہ مسلمانوں کو ہمیشہ یہ سمجھایا ہے کہ ہندووں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے ایسے کسی بھی قدم سے دور رہنا چاہئے ۔مولانا احمد بخاری نے آج یہاں جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اترپردیش میں گریٹر نوئیڈا کے بساہڑا گا¶ں میں ایک گھر میں گائے کے گوشت کی موجودگی کی افواہ پر محمد اخلاق اور ان کے گھر والوں پر مبینہ طور پر منصوبہ بند طریقے پر حملہ کرنے والے فرقہ پرست عناصر اپنے جرم کی پردہ پوشی کے لئے اسے ہندو، مسلم کا مسئلہ بناکر پیش کررہے ہہیں جس سے اترپردیش میں صورتحال انتہائی دھماکہ خیز بن گئی ہے ۔ان خدشات کا اظہار کرتے ھ ہوئے انہوں نے اپنے بیان مین ضلع انتظامیہ کے ذریعے ملزمان کو بچانے کی کوشش میں ان کے سازباز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس مظفر نگر میں بی جے پی کے جس ممبر اسمبلی نے مبینہ طور پر فساد بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اس سے ایک بار پھر صورتحال خراب کرنے کے لئے بساہڑا گا¶ں پہنچ کر اشتعال انگیزی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔
مولانا بخاری نے کہا کہ انتظامیہ کو اسے کسی بھی صورت میں اس گا¶ں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔ بی جے پی کی ایک اور لیڈر سادھوی پراچی اور دیگر مذہبی لیڈروں کے اشتعال انگیز بیان کی مذمت کی۔انہوں نے اترپردیش سرکار اور ضلع انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ کیا ایسے بیانات سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر نہیں ہوگی؟ اور سرکار نے ایسے شرپسند عناصر کو لگام دینے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں۔مولانا بخاری نے کہا کہ اترپردیش اس وقت بارود کے ڈھیر پر ہے ۔ انتظامیہ اور فرقہ پرست عناصر میں ساز باز ہے اور پوری ریاست کسی بھی وقت بدترین تشدد کا شکار ہوسکتی ہے اس لیے ریاستی حکومت کو اس کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔