بھارت میں سنہ دسمبر سنہ 2012 میں ہونے والے ریپ کے بعد اس کے متعلق قوانین میں سختی لائی گئی تھی
بھارت کے جنوبی شہر بنگلور (بنگلورو) میں ایک 22 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق سٹی کمشنر این ایس میگھارس نے بتایا کہ ’20 اور 30 سال کے درمیان کی عمر کی ایک خاتون جو ایک کال سینٹر میں کام کرتی تھی اس کا تین اکتوبر کی رات جنوب مشرقی بنگلور میں دو افراد نے مبینہ طور پر ریپ کیا ہے۔‘
اطلاعات کے مطابق لڑکی کو اس کے دفتر کے نزدیک سے ایک منی بس میں بٹھا کر ایک ویران جگہ پر لے جایا گيا جبکہ مني بس میں مبینہ طور پر صرف ڈرائیور اور ہیلپر ہی موجود تھے۔
ایک پولیس افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا: ’لڑکی کو یہ علم نہیں تھا کہ اسے کہاں لے جایا جا رہا ہے کیونکہ وہ کچھ مہینے پہلے ہی ایک بی پی او میں کام کرنے کے لیے بنگلور آئی تھی۔‘
بس کا ہیلپر مدی والا تھانے کے علاقے کے مسافروں کے لیے آواز لگا رہا تھا اور متاثر لڑکی اسی علاقے میں پیئنگ گیسٹ کے طور پر رہتی تھی۔
صحافی عمران قریشی نے بتایا کہ یہ واقعہ سنیچر کی رات کو 10 بجے کے بعد رونما ہوا تھا۔ بعد میں متاثرہ کو اس کے پیئنگ گیسٹ کے پاس چھوڑ دیا گیا جہاں سے اس کے دوستوں نے اسے ہسپتال پہنچایا۔
دہلی میں ہونے والے اجتماعی ریپ کے خلاف ملک گیر پیمانے پر مظاہرے ہوئے
ہسپتال نے اس واقعے کے بارے میں پولیس کو اطلاع کی جبکہ متاثرہ خاتون کو پیر کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج ہے اور انھیں اس سے کچھ سراغ بھی ملے ہیں جن پر وہ کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسی طرح کا ایک واقعہ تین سال قبل بھارتی دارالحکومت دہلی میں ہوا تھا جب بس میں ایک 23 سالہ طالبہ کے ساتھ اجتماعی ریپ کیا گیا تھا اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس کی موت ہو گئی تھی۔
اس کے بعد پورے بھارت میں اس کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے اور ریپ کے قانون کو سخت بنایا گیا تھا۔
لیکن اس کے بعد بھی ریپ کے واقعات میں متواتر سامنے آتے رہیں ہیں جن میں بیرون ممالک کی خواتین کا بھی اجتماعی ریپ شامل ہے۔
اطلاعات کے مطابق بنگلور میں مبینہ ریپ کا شکار ہونے والی خاتون کا تعلق وسطی ریاست مدھیہ پردیش سے ہے جو چند ماہ قبل ہی نوکری کے سلسلے میں بنگلور آئی تھی۔