کانپور(بھاشا)۔عام آدمی کامہنگائی کے اثرات کے باوجود اس باردھن تیرس اور دیوالی میںصنعتی شہر کانپور کے بازارمیںکافی رونق نظر آئی ۔صرافہ کاروباریوںکاخیال ہے کہ گذشتہ برس کے مقابلے سونے چاندی کی خریداری میں تقریباًبیس فیصدکااضافہ ہوا ہے ۔اس میں ابھی اور بھی اضافہ کی امید ہے ۔ اس بار گاڑیوںکی خرید بھی گذشتہ برس کے مقابلے زیادہ ہوئی۔دیوالی کے موقع پر کرانہ کاروباریوںکوشکایت رہی کہ پان مسالہ بند ہونے سے انکے کاروبار پراثر پڑاہے ۔ اس کے برعکس مٹھائی کے دوکانوں کے مالکان بیحد مسرور ہیں۔ شہر کے مشہور’ ٹھگو کے لڈو‘کے مالک پرکاش پانڈے کاک
ہنا ہے کہ ہمارے یہاں تو زبردست کاروبار ہواہے اور ابھی بھی جاری ہے ۔آل انڈیابلین اور جولرس ایسو سی ایشن اوریو پی صرافہ ایسو سی ایشن کے صدر مہیش چندرجین نے بتایا کہ کل دھن تیرس پررات ایک بجے تک کانپور کاصرافہ بازار کھلا رہا۔اعداد وشمارکے مطابق گذشتہ برس کے مقابلے اس بار کانپور میں سونا چاندی اور زیوارات کی خریداری بیس فیصد زیادہ دہوئی۔انھوںنے بتایاکہ سونے چاندی کی قیمتوںمیںکمی کے سبب لوگ زیورات کے علاوہ سرمایہ کاری کے لحاظ سے بھی سونے چاندی میں پیسہ لگا رہے ہیں۔اس بارسرمایہ کاری کے نظریہ سے سونے کے سکوں پرلوگوںکی خاص توجہ رہی۔لیکن بھاری اورمہنگے زیورات کی فروخت میں کمی نظرآئی۔کرانہ مرچنٹ ایسو سی ایشن کے صدر راکیش اگروال نے بتایا کہ گذشتہ سال پال مسالہ کارخانوں کی سرگرمیاںجاری تھیں اس لئے کرانہ بازار گلزارتھا۔کیونکہ پان مسالہ کارخانوں کاتمام خام مال کتھا، الائچی، سپاری وغیرہ سب کرانہ بازار سے ہی تعلق رکھتی ہے ۔لیکن اس بار پان مسالے کے ایک دوکارخانے ہی چل رہے ہیں اور وہ بھی صرف سادہ پان مسالہ بناتے ہیں اس لئے کرانہ بازار پر تقریباً سناٹا ساچھایا ہوا ہے۔ انھوںنے بتایا کہ میوے اور ڈرائی فروٹ کی جانب بھی اس بار لوگوںکی توجہ کم رہی ہے ۔ان کاکہنا تھا کہ اس بار شرحیں تو زیادہ نہیں بڑھی ہیں لیکن کشمیر میںسیلاب کے سبب بازار سے اخروٹ غائب ہے ۔ الیکٹرانک مصنوعات اورکمپیوٹر میدان کے ایک اہم ڈسٹری بیوٹر روہت کوہلی نے کہا کہ اس بار الیکٹرانک اشیاء کی جانب لوگوںکی توجہ زیادہ ہے ۔معروف الیکٹرانک کمپنیوںنے قسطوں پر سامان دینے کی اسکیمیں بھی پیش کی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ بڑے الیکٹرانک سامان جیسے ایل ای ڈی ٹی وی ، بڑے اے سی یا بڑے فریج خریدنے پر موبائل فون جیسے تحفے پیش کئے جارہے تھے۔ شہر میںمٹھائی کی دکانوں پر دھوم مچی ہوئی تھی۔ مشہور ٹھگو کے لڈو کے مالک مسٹر پانڈے نے بتایا کہ وہ آرڈر پورانہیں کرپارہے ہیں۔ موٹرسائیکل شو روم ایکسس ہانڈا کے مالک جے ایس اروڑا پرنس کے مطابق گذشتہ برس کے مقابلے اس سال موٹرسائیکل اسکوٹر کی فروخت زیادہ ہوئی ہے ۔ شام تک صورتحال یہ ہوگئی کہ شوروم میں موجود سبھی گاڑیاں فروخت ہوگئیں۔اورجولوگ گاڑیاں نہیںلے جاسکے وہ اسکے لئے رقم جمع کرگئے ہیں انھیں ایک دوروز میں ؎گاڑیوںکی فراہمی کرادی جائے گی۔