آکلینڈ۔ آپ کی نظر میں کھیلوں کی دنیا میں سب سے مشکل کام کیا ہے؟ برازیل یا انگلینڈ کی فٹ بال ٹیموں کو منیجر بننا یا موجودہ منظر نامے میں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کرنا۔اگر آپ مصباح الحق سے یہ سوال کرو تو ان کا جواب ہوتا ہے، پاکستانی کی کپتانی کرنا۔ ایسی ٹیم جس کے بارے میں عالمی کپ میں مخالف ٹیم کے ایک کوچ نے کہہ دیا تھابظاہر غیر متوقع ٹیم۔ورلڈ کپ میں پاکستان ابتدائی دو میچ ہار گیا لیکن اب مسلسل تین میچ جیتنے
سے وہ کوارٹر فائنل میں جگہ بنانے کے قریب پہنچ گیا۔ اس درمیان ٹیم کو کئی تنازعات سے گزرنا پڑا۔گزشتہ پانچ سال سے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کر رہے مصباح کی ون ڈے میں صورتحال یہ ہے کہ اگر وہ رن بناتے ہیں اور ٹیم ہار جاتی ہے تو تب بھی ان کی تنقید ہوتی ہے اور اگر وہ رن نہیں بناتے لیکن ٹیم جیت جاتی ہے تب بھی وہ ناقدین کے نشانے پر ہوتے ہیں۔جب پاکستان عالمی کپ میں ہندوستان اور ویسٹ انڈیز سے ہار گیا تو لاہور میں مصباح کے پتلے جلائے گئے اور ملتان میں ٹیم کا جنازہ نکالا گیا۔مصباح نے کہاکھیل کی دنیا میں یہ پانچ سب سے مشکل کاموں میں سے ایک ہے۔ آپ سے بہت امید کی جاتی ہے اور جب آپ انہیں پوری نہیں کر پاتے تو آپ کی سخت تنقید ہوتی ہے۔ کئی بار تو یہ غیر ضروری ہوتی ہے۔انہوں نے کہاہر اگلے دن آپ نشانے پر ہوتے ہو اور اس کا ٹیم پر منفی اثر پڑتا ہے۔ کھلاڑی دلبرداشتہ ہوتے ہیں۔وہیںآئرش کانٹے کو راہ سے ہٹانے کا عزم لے کر پاکستانی ٹیم ایڈیلیڈ پہنچ گئی جہاں کھلاڑی سینٹ پیٹرز کالج گراؤنڈ میں تیاریوں کا آغاز کرینگے۔تفصیلات کے مطابق 2 ابتدائی ورلڈکپ میچز میں شکستوں کے بعد قومی ٹیم فتوحات کے ٹریک پر واپس آگئی اور تین میچز جیت لیے ہیں۔ حیران کن طور پر گرین شرٹس نے اس سفر میں جنوبی افریقہ جیسے مضبوط حریف کو بھی زیرکرلیا، مشن امپاسبل کے بعد پاکستانی کھلاڑی آئرلینڈ کیخلاف اتوار کو شیڈول اگلے معرکے کیلئے ایڈیلیڈ پہنچ چکے، آئرش رکاوٹ عبور کرکے کوارٹر فائنل میں جگہ پکی کرنے کا موقع ملے گا، پلیئرز طویل سفر کی تھکان اتارنے کے بعد منگل سے سینٹ پیٹرزکالج گرائونڈ پر پریکٹس کا آغاز کرینگے، اگر ٹیم منیجر نے اجازت دی تو کسی کھلاڑی کی میڈیا سے بات بھی کرائی جائیگی، دوسری جانب پروٹیز کیخلاف میچ کے فیصلہ کن لمحات میں ڈی ویلیئرز کی قیمتی وکٹ حاصل کرنے والے سہیل خان اپنی کامیابی پر پھولے نہیں سما رہے۔ وہ آئندہ میچز میں مزید بہتر کارکردگی سے ٹیم کو فتوحات کی راہ پر گامزن رکھنے کیلئے پْرعزم ہیں۔میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ کوچ وقار یونس نے اہم مقابلے کیلئے جو منصوبہ بندی کی تمام پیسرز نے اسی کے مطابق بولنگ کی جس کا نتیجہ سامنے ہے، ڈی ویلیئرز میرے کریز پر آنے سے پہلے ہی آگے نکل کر کھیلنے کا انداز اپنائے ہوئے تھے، میں نے ایک گیند آگے کی۔ دوسری اور تیسری بھی اسی طرح کی تاکہ وہ یہ سمجھیں کہ میں اسی لائن پر بولنگ کر رہا ہوں۔
، آخرکار میں نے ایک گیند پیچھے کر دی جو ان کی سمجھ میں نہیں آئی، پروٹیز کپتان عصر حاضر کے بہت بڑے بیٹسمین اور موجودہ کرکٹ میں ان کا بڑا نام ہے، انھیں آئوٹ کرنا کسی اعزاز سے کم نہیں ہے، تاہم ہندوستان کیخلاف 5 وکٹوں کو کیریئر کی شاندار کارکردگی سمجھتا ہوں۔سہیل خان کا کہنا تھا کہ میرے لیے یہ سب سے زیادہ دبائو والا میچ تھا،روایتی حریف کی مضبوط بیٹنگ لائن کیخلاف اتنے بڑے ہجوم کے سامنے کھیلنے کا یہ میرا پہلا تجربہ تھا، اس کارکردگی سے مجھ میں بے پناہ اعتماد آیا اور اگلے میچز میں کھل کر بولنگ کی۔ سہیل نے بتایا کہ جس بال سے ڈی ویلیئرز کو آئوٹ کیا وہ میرے حصے میں نہیں آسکی۔ 3 بولرز نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں لیکن جس گیند سے ہندوستان کے 5 شکار کیے میرے پاس ہے۔ ویسٹ انڈیز کیخلاف موثر ثابت نہ ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ کرکٹ میں ہر دن اچھا نہیں ہوتا، اس میچ میں مجھ سے کچھ غلطیاں ہوئیں جس کے بعد وقار یونس اور مشتاق احمد سے بات کی، دونوں کی رہنمائی کا اگلے میچز میں فائدہ ہوا۔