سڈنی(وارتا) دنیا میںروز گار کا عالمی بحران پیدا ہوگیا ہے جس سے معیشت کو بہتری کی طرف لانے کی امیدوں کو دھچکہ لگاہے۔ عالمی بینک میں آسٹریلیا میں جی۲۰ ممالک کے محنت اور روز گار وزارتوں کے اجلاس کے دوران ایک مطالعاتی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ روزگار کا عالمی بحران پیداہوگیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی فکر مندی کی بات ہے کہ کئی جی۲۰ ممالک میں مزدوری اور آمدنی کا فرق بڑھ رہا ہے۔ حالانکہ برازیل اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک میں کچھ ترقی بھی ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑھتی آبادی کو روزگار فراہم کرانے کیلئے ۲۰۳۰ تک روز گار کے ۶۰؍ارب نئے مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔ رپورٹ پیش کرتے ہوئے عالمی بینک کے روز گار معاملات کے سینئر ڈائریکٹر نجیل کوز نے کہا جی ۲۰ کے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے روز گار کے معاملے میں ابھرتے ہوئے ملکوں کی کارکردگی بہتر رہی ہے اس میں چین اور برازیل کا نام خصوصی طورپر قابل ذکر ہے۔ لیکن کل ملاکر منظر نامہ ابھی بھی دھ
ندلا ہے۔انھوں نے کہا کہ مستقبل کے لئے حالیہ اندازے حوصلہ افزاں نہیں ہیں۔ اقتصادی تعاون اور ترقیاتی تنظیم (او ای سی ڈی) اور بین الاقوامی محنت تنظیم کے ساتھ مل کر یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جی ۲۰ ممالک میں ۱۰ کروڑلوگ بے روز گار ہیں جب کہ ۴۴کروڑ۷۰ لاکھ افراد کام کاجی غریب ہیں۔ جو دوڈالر یومیہ سے بھی کم آمدنی میں گزر بسر کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ۱۴۔۲۰۱۳ میں معمولی اقتصادی ترقی کے باجود بین الاقوامی اقتصادی ترقی کی شرح اوسط سے کم بنی رہے گی۔ کیوں کہ بے روزگاری کے سبب اخراجات اور سرمایہ کاری پر برا اثر پڑرہا ہے۔ رپورٹ میںاندیشہ ظاہرکیاگیاہے کہ دھیمی ترقیاتی شرح روز گار کی امیدوں کو متاثرکرتی رہے گی اس کے ساتھ یہ انتباہ بھی دیا گیا ہے کہ جی ۲۰ کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں حقیقی مزدوری میں اضافہ نہیں ہورہاہے اور کچھ ممالک میں اس میں کمی بھی آئی ہے۔ یہ اشارہ دیتے ہوئے کہ روزگار بحران ابھی جلد ختم ہونے والا نہیں ہے۔ مسٹر ٹوز نے کہا ابھرتی ہوئی معیشت اور ترقی یافتہ ممالک میں روزگار بحران کے اس مسئلے کوحل کرنے کیلئے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے ہمیں اتنا معلوم ہے کہ بڑھتی آبادی کے پیش نظر ۲۰۳۰ تک ہمیں روز گار کے ۶۰کروڑ اضافی مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔