کرائسٹ چرچ۔ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے طوفانی بلے بازی کے بعد خطرناک گیندبازی کرتے ہوئے عالمی کپ کرکٹ میں گروپ بی کے ایک اہم مقابلے میں پاکستان کو 150 رنوں سے بدتردین شکست دیتے ہوئے دن کی روشنی میں پاکستانی ٹیم کی دنیا اندھیری کردی۔ پاکستان کی بدترین فیلڈنگ، مایوس کن بالنگ اور پھر حواس باختہ بیٹنگ کا نتیجہ ورلڈ کپ میں اس کی مسلسل دوسری شکست کی صورت میں سامنے آیا۔پاکستانی فیلڈرز سے نہ کیچ لیے گئے ، نہ آخری اوورز میں رنز روکے گئے اور جب رنز بنانے کا وقت آیا تو بلے بازوں نے بھی آنکھیں پھیر لیں۔پاکستانی کپتان مصباح الحق نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا جو ابتدا میں درست ثابت ہوا اور 28 رنز پر دونوں ویسٹ انڈین اوپنرز کرس گیل اور ڈوئین اسمتھ پویلین لوٹ چ
کے تھے ۔لیکن اس کے بعد ویسٹ انڈیز نے اپنے سابق کپتان کلائیو لائیڈ کی سوچ ‘جارحیت ہی بہترین دفاع ہے ’ پر عمل کرتے ہوئے پاکستانی بالنگ کا برا حال کر دیا۔ویسٹ انڈین بلے بازوں نے اہم شراکتیں قائم کیں اور اسکور بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا، ڈیرن براوو 49، مارلن سیمیولز 38، دنیش رامدین 51، لینڈل سمنز 50، ڈیرن سیمی 30 جبکہ آندرے رسل نے 13 گیندوں پر 42 رنز کی جارحانہ اننگ کھیلی۔ڈیرن براوو نصف سنچری سے ایک رن پہلے ہمسٹرنگ کی تکلیف کے سبب میدان چھوڑنے پر مجبور ہوئے لیکن دنیش رام دین، ڈیرن سیمی، لینڈل سمنز اور آندے رسل نے پاکستانی بولنگ کو بری طرح جھنجھوڑ ڈالا۔دنیش رام دین نے سات چوکوں کی مدد سے نصف سنچری بنائی تو سمنز کی نصف سنچری میں چار چوکے اور دو چھکے شامل تھے ۔ستم بالائے ستم پاکستانی فیلڈنگ نے بھی ویسٹ انڈیز کو310 رنز تک پہنچنے کا راستہ دکھایا۔ڈیرن سیمی نے تین چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 30 رنز اسکور کیے لیکن آندرے رسل نے تو قیامت ہی ڈھا دی۔انھوں نے صرف 13 گیندوں پر 42 رنز بناڈالے جن میں تین چوکے اور چار چھکے شامل تھے ۔ویسٹ انڈیز کی اننگز میں تین نصف سنچری پارٹنر شپس شامل تھیں جن میں سے چھٹی وکٹ پر بننے والے 51 رنز صرف 17 گیندوں پر 18 رنز فی اوور کی اوسط سے بنے ۔ویسٹ انڈین بیٹسمینوں کی جارحانہ بیٹنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے آخری دس اوورز میں 115 رنز بنائے جن میں سے 79 رنز آخری پانچ اوورز میں سکور ہوئے ۔
ہندوستان کے خلاف میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے سہیل خان نے دس اوورز میں 73 رنز دے ڈالے ۔ سات اوورز میں صرف 28 رنز دینے کے بعد انہوں نے آخری تین اوورز میں 45 رنز دے ڈالے ۔وہاب ریاض بھی آخری چار اوورز میں مہنگے ثابت ہوئے جبکہ محمد عرفان نے کرس گیل کی وکٹ حاصل کرنے کے بعد کوئی خاص تاثر نہ چھوڑا۔شاہد آفریدی اور حارث سہیل کے 19 اوورز میں 110 رنز بنے جس کے بدلے دو وکٹیں حارث سہیل کے حصے میں آئیں۔شاہد آفریدی کم ہی کیچ گراتے ہیں لیکن اس میچ میں انہوں نے سیمیولز اور براوو کے کیچ چھوڑے ۔میچ میں پانچویں اسپیشلسٹ بولر کی کمی پاکستانی ٹیم کو شدت سے محسوس ہوئی۔یاسر شاہ کی جگہ ٹیم میں شامل کیے جانے والے ناصر جمشید نے پانچویں اوور میں عرفان کی گیند پر اسمتھ کا کیچ گرادیا۔بولنگ اور فیلڈنگ کے بعد پاکستانی بیٹنگ بھی ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی۔صرف ایک رن پر چار وکٹ۔ اس سے زیادہ مایوس کن آغاز ہو نہیں سکتا ہے جس نے اسٹیڈیم میں موجود پاکستانی شائقین کی مایوسی بڑھادی۔ناصر جمشید جن کے ورلڈ کپ سلیکشن پر کپتان مصباح الحق بہت زیادہ مصر تھے صرف دو گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے ۔یونس خان جنہوں نے ون ڈے ٹیم سے باہر کیے جانے پر کافی شور مچایا تھا پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوئے ۔اس ورلڈ کپ ٹور پر یونس خان آٹھ میچوں میں صرف 78 رنز بناسکے ہیں جن میں سے سب سے بڑا سکور پچیس رنز ہے ۔حارث سہیل بھی کھاتہ نہ کھول سکے یہ تینوں وکٹیں جیروم ٹیلر نے حاصل کیں تو دوسرے اینڈ سے کپتان جیسن ہولڈر نے احمد شہزاد کو بھی پویلین کی راہ دکھائی۔پاکستانی ٹیم کے لیے حالات اس وقت بد سے بدتر ہوگئے جب کپتان مصباح الحق بھی آندرے رسل کے نشانے پر آ گئے ۔25 رنز پر پانچ وکٹیں گرنے کے نتیجے میں سب کچھ پاکستانی ٹیم کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ایسے میں صہیب مقصود اور عمراکمل کی 80 رنز کی شراکت نے ٹیم کو ون ڈے انٹرنیشنل میں اس کے سب سے کم سکور پر آؤٹ ہونے کے خطرے سے باہر نکالا لیکن میچ ویسٹ انڈیز کی گرفت میں ہی رہا۔صہیب مقصود اور عمراکمل نے نصف سنچریوں کی تکمیل کے بعد یہ سمجھ لیا کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرچکے ہیں۔
شاہد آفریدی نے ماضی میں کئی میچز اپنی جارحانہ بیٹنگ سے پلٹے ہیں لیکن اس بار حالات ان کے لیے بھی مشکل تھے ۔آندرے رسل جنہوں نے جارحانہ بیٹنگ سے ہلچل مچائی تھی تین وکٹوں کے ساتھ بولنگ میں بھی نمایاں رہے لیکن پہلا وار جو جیروم ٹیلر نے کیاتھا وہی سب سے مہلک ثابت ہوا۔پاکستانی بیٹنگ لائن ی ابتری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آٹھ کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہو سکے ۔ویسٹ انڈیز نے میچ میں 150 رنز کے بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی جو ورلڈ کپ میں رنز کے اعتبار سے پاکستان کی سب سے بڑی شکست ہے ۔پاکستانی ٹیم ایونٹ میں اپنا اگلا میچ اتوار یکم مارچ کو زمبابوے کے خلاف کھیلے گی۔