نئی دہلی: ہندوستان کے داراحکومت نئی دہلی میں 2012 میں لڑکی کو چلتی ہوئی بس میں ریپ کا نشانہ بنائے جانے کے واقعے کے مرکزی گواہ نے برطانوی فلم ساز لیسلی اودون کی ڈاکومنٹری ‘انڈیا کی بیٹی’ کو جعلی قرار دے دیا ہے۔
آئی بی این کی رپورٹ کے مطابق آوندر پانڈے جو کہ مقتولہ کا دوست بھی ہے، نے حکومت کی جانب سے واقعے کے
مجرم مکیش سنگھ کے انٹرویو پر مبنی بی بی سی کی ڈاکومنٹری پر پابندی لگانے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے دوست نے برطانوی فلم ساز کی جانب سے واقعے کو غلط انداز سے پیش کرنے کو ’بے حسی‘ قرار دیا ہے۔پانڈے کا کہنا ہے کہ ڈاکومنٹری غیر متوازی ہے کیونکہ اس میں مقتولہ کا موقف شامل نہیں ہوسکتا۔
اس کا کہنا تھا کہ ڈاکومنٹری کا حقیقت سے تعلق نہیں اور اس کا مواد بھی جعلی ہے۔ یہ سچ سے بہت دور ہے کیونکہ صرف وہ اور مقتولہ نربیا ہی جانتے ہیں کہ اس رات کیا ہوا تھا۔یاد رہے کہ اس واقعے میں گینگ ریپ کے دوران اپنی دوست کو بچانے کی کوشش کے دوران پانڈے کو ملزمان نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
گذشتہ ہفتے ہندوستان کی عدالت نے عوامی رد عمل کے پیش نظر بی بی سی کی ڈاکومنٹری پر ملک میں پابندی عائد کردی تھی۔اپنے دعویٰ کی تصدیق کے لئے پانڈے کا مزید کہنا ہے کہ اس نے سٹینڈرا نامی کسی ٹیوٹر کا نام کبھی نہیں سنا جو کہ مذکورہ ڈاکومنٹری میں موجود ہے۔
مقتولہ کے دوست نے کہا ہے کہ فلم کو بلا وجہ سنسنی خیز بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق پانڈے کا کہنا ہے کہ ڈاکو منٹری میں جذبات کے ساتھ مذاق اور ملک میں امن و امان کی صورت حال پر بھی سوالات کئے گئے ہیں۔