لاہور: ممبئی حملہ کیس کے مبینہ ملزم ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظر بندی سے متعلق کیس لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس نے عدالتی مصروفیات کے باعث سننے سے
معذرت کرلی۔
ذکی الرحمن لکھوی نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنی نظر بندی کو چیلنج کر رکھا ہے۔
عدالت عالیہ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے اسپیشل بینچ کی کارروائی میں مصروف ہونے کے باعث کیس کی سماعت سے معذرت کی۔
جسٹس محمود مقبول باجوہ کی معذرت کے بعد کیس کی فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوادی گئی ہے۔
قبل ازیں 20 مارچ 2015 کو لاہور ہائی کورٹ نے ممبئی حملوں کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست خارج کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں :نظر بندی کے خلاف لکھوی کی درخواست مسترد
جسٹس محمود مقبول باجوہ کی عدالت میں ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ حکومت نے ملکی حالات کے پیش نظرذکی الرحمن لکھوی کو قانون کے مطابق نظر بند کیا ہے۔
دوسری جانب ذکی الرحمن کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ ان کو چار دفعہ نظر بند کیا جاچکا ہے اور ان کے موکل کی مزید نظر بندی قانون کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کی بھی توہین ہے، جس میں لکھوی کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
فاضل عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد قرار دیا تھا کہ حکومت کا موقف درست ہے کہ اگر ذکی الرحمن لکھوی کو رہا کیا گیا تو حالات خراب ہوسکتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا تھا۔
خیال رہے کہ 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی خراب ہو گئے تھے اور ہندوستان کی جانب سے ذکی الرحمن لکھوی پر ممبئی حملے کے ماسڑ مائنڈ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
جس پر پاکستان نے چند سال قبل لکھوی کو مظفر آباد سے واپس آتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا، تاہم 18 دسمبر 2014 کواسلام آباد میں کوثر عباس زیدی پر مشتمل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے لکھوی کی ضمانت پر تبصرہ کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو تمام لوگوں کے لیے ایک دھچکا قرار دیا تھا۔