لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ وکاس نگر علاقہ میں رہنے والی سی میپ میں درجہ چہارم ملازم کے بیٹے نے آج صبح اپنے گھر میں پھانسی لگاکر خود کشی کر لی۔ پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ نوجوان نے ذہنی بیماری سے پریشان ہوکر خود کشی کی ہے۔ دوسری جانب سعادت گنج علاقہ کے باشندے ایک مجسمہ ساز نے بھی گھریلو تنازعہ سے پریشان ہوکر خود کشی کر لی۔ موصولہ خبر کے مطابق وکاس نگر کے سی میمپ کالونی کی رہنے والی تارا دیوی سی میپ میں درجہ چہارم کی ملام ہ
ے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آج صبح تارا دیوی روزانہ کی طرح اپنے دفتر میں چلی گئی اور گھر میں ان کا بیٹا پنکج (۲۰) اور بہن موجود تھی۔ کچھ دیر کے بعد پنکج نے اپنے کمرے میں جاکر بجلی کے تار کے سہارے لٹک کر خود کشی کر لی۔ پنکج کی بہن جب کمرے میں پہنچی تو اس کی نظر پنکج کی لاش پر پڑی اور اس نے شور مچا دیا۔ شور کی آواز سن کر آس پاس کے لوگ جمع ہو گئے۔ خود کشی کی خبر ملنے کے بعد تارا دیوی بھی گھر پہنچ گئیں۔ اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر پنکج کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔
پولیس نے بتایا کہ پنکج ذہنی طور سے بیمار تھا اور اس کا علاج کیا جا رہا تھا۔ دوسری جانب سعادت گنج کے حسن گنج باولی کا باشندہ سریش (۲۲) مجسمہ سازی کا کام کرتا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ آج دوپہر سریش کے کنبہ کے کچھ لوگوں سے کسی بات کو لیکر جھگڑا ہو گیا۔ جھگڑے کے بعد سریش نے اپنے کمرے میں پہنچ کر پنکھے سے لٹک کر خود کشی کر لی۔ کچھ دیر کے بعد جب اہل خانہ کی نظر اس کی لاش پر پڑی تو انہوں نے دروازہ توڑ کر سریش کی لاش کو نیچے اتارا۔ اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پہنچ کر سعادت گنج پولیس نے پوچھ گچھ کے بعد سریش کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔