امراض قلب اور اسٹروکس کے ذریعہ اموات ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں میں عام ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق ذیابیطس دوم کے مریضوں کی موت کی پہلی وجہ امراض قلب اور اسٹروکس ہی ہیں۔ اندازہ کے مطابق ۶۵ فیصد ذیابیطس کے مریض امراض قلب کی وجہ سے موت کا شکار ہوتے ہیں۔ ذیابیطس دوم کے مریضوں میں کئی ایک عوامل انہیں امراض قلب کی جانب ڈھکیلتے ہیں اور دیگر کے مقابل ذیابیطس کے مریضوں میں امراض قلب سے مرنے کا خطرہ چار گنازیادہ ہوتاہے۔ اس کی چند ایک وجوہات حسب ذیل ہیں۔
بلند فشاز خون:بلند فشاز خون اکثر اوقات ذیابیطس کے مریضوں کی موت کی وجہ بنتا ہے۔ اکثر اوقات مریضوں میں بلند فشاز خون اور ذیابیطس کی تشخیص ایک ساتھ ہوتی ہے۔ گویا کہ ان دوحالتوں میں گہرا تعلق پایا جاتاہے۔ انسولین کی سطح در اصل خون کے دباؤ پر اثر انداز ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ شکر کے مریضوں میں کارڈیواسکولر(CVD) کا خطرہ زیادہ ہوتاہے۔
کو لیسٹرال کی بے اعتدالی: شکر کے مریضوں میں کولیسٹرال کی بے ا
عتدالی بھی عام نقص اور اس سے امراض قلب کے ذریعہ ان کی موت کا خطرہ بہ نسبت دیگر کے مقابلہ دوگناہ ہوتاہے۔ یہ حالت Leped disorderکا باعث بنتی ہے کیونکہ انسولین اور لپڈ میں ایک تناسب پایا جاتا ہے اور انسولین کے بے اعتدالی لپڈ کی سطح پر اثر انداز ہوتی ہے جس سے کولیسٹرال کی سطح میں اضافہ یا کمی ممکن ہے۔
موٹاپا: شکر کے مریضوں کے لیے موٹا پا انتہائی نقصاندہ بلکہ جان لیوا ہوتاہے۔ دوسرے الفاظ میں موٹا پے کی وجہ سے ذیابیطس کا خطرہ لاحق رہتاہے۔ گویا یہ دوحالتیں ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہوتی ہے اور یہ دونوں نقائص انسان کے قلب کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں۔ جس سے سی وی ڈی کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔
جسمانی محنت کی کمی: شکر کے مریضوں میں اکثر دیکھاگیا ہے کہ وہ تھوڑی سی محنت سے تھکن محسوس کرنے لگتے ہیں اور نتیجہ میں وہ محنت سے دور بھاگتے ہیں جو ان کے لیے بلکہ ان کی زندگی کے لئے خطرناک ہے۔ اگر زیادہ سخت نہیں تو ہلکی محنت اور ورزش انہیں اس خطرہ سے دوررکھنے میں معاون ہوتی ہے لیکن محنت سے بالکل ہی پرہیز شکر کے مریضوں کو امراض قلب کی جانب ڈھکیلتا ہے اور یہ ان کے لئے جان لیوا ثابت ہوتاہے۔ بلڈ شوگر پر کنڑول میں ناکامی: یہ حالت بھی انتہائی خطرناک ہے۔ شکر کیت مریضوں میں خون میں شکر کی سطح کا اعتدال پر رکھنا ضروری اور اس پر قابو پانے میں تساہل برتا جائے جیسا کہ اکثر کیا جاتاہے تو یہ حالت ان کی زندگی کی جو کھم میں ڈال دیتی ہے اور امراض قلب خطرے کو بڑاھادیتی ہے۔
سگریٹ نوشی: شکر کے مریضوں کیلئے ہی نہیں بلکہ صحت مند افراد کے لئے بھی سگریٹ نوشی نقصاندہ ہے اس سے امراض قلب کے خطرہ میں اضافہ ہوتاہے۔ اور ذیابیطس کے مریضوں کے لئے تو سگریٹ اوردیگر مضر صحت اشیاء جیسے الکوحل ، تمباکو وغیرہ کااستعمال زہر کت مماثل ہے۔ نکو ٹین سے خون کی نالیوں میںرکاوٹ پیدا ہوتی ہے جس سے قلب کی کارکردگی پر اثر پڑتاہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو مذکورہ بالاخطرات سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ ABCعلاج کو اپنائیں جس سے انسولین، خون میں شکر کی مقدار کولیسٹرول بلند فشار خون کی جانچ ممکن ہے اور زندگی کو درپیش خطرہ سے بروقت آگہی کے ذریعہ اسے بچانا بھی ممکن ہے ۔ یہ در اصل مختلف ٹسٹوں کا مجموعہ ہے۔Aکا مطلب خون میں گلوکوز کی شرح کی جانچ ہے جو کہ ۷ فیصد سے کم ہونی چاہیے۔ Bسے مراد فشار خون ہے جو ایک صحت مند آدمی کیلئے ۸۰؍۱۳۰ mmghہونا چاہئے اورCسے مراد کولیسٹرال کی جانچ ہے۔ ایل ڈی ایل کو لیسٹرال ۱۰۰mgسے کم ہونی چاہئے۔ اگر ذیابیطس کے مریض ABCکو کنٹرول میں رکھیں تو وہ بہ آسانی اس مرض کے ساتھ بھی صحت مند زندگی گزارسکتے ہیں۔ سا تھ ہی ساتھ متاثرہ افراد کو سگریٹ نوشی ، تمباکو ، الکوحل سے پر ہیز لازمی ہے۔ غذائی لحاظ سے ریشہ کا استعمال زیادہ کرنا فائدہ مند ہوتاہے جب کہ چربیلی غذائی ، تلی ہوئی اشیاء اور سیر شدہ چربی والی اشیاء سے پرہیز لازمی ہے۔