لکھنؤ۔اقلیتی کے مسائل پر غور کرنے کے لئے مدرسہ ضیاء الاسلام مہدی گنج میں ایک جلسہ منعقد ہوا۔ جس کی صدارت حاجی احمد حسین نے کی۔ اور محمد فہیم صدیقی اور محمد آفاق نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ فہیم صدیقی نے کہا کہ اجودھیا میں حضرت شیث کی قبر سے متصل جناتوں والی مسجد میں ۲۰دسمبر کو بعد مغرب ذیشان عرف دانش کا قتل ٹھیک اسی طرح کیا گیاجس طرح ۱۹۴۹میں بابری مسجد کے موذن عبدالغفار کا قتل کیا گیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قتل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملزم ابھی تک پولیس کی گرفت سے باہر ہے۔ سوشلسٹ فرنٹ آف انڈیا کے ریاستی صدر محمد آفاق نے کہا کہ ہمارے بزرگوں اور درگاہوں کا نشانہ بنانا اور مسجدوں کی بے حرمتی کرنا شرپسندوں کی عادت بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی وزیر اعلیٰ نے اپنے فنڈ سے پانچ لاکھ روپئے ذیشان کے گھر والوں کو دیکر معاملے کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ حاجی محمد حسین نے کہا کہ اب فرقہ پرست تنظیموں کے چہرے سے نقاب اٹھاچکی ہے۔ اور ملک کا سیکولر ہندو بھی ان کے بہکاوے میں آنے والا نہیں ہے۔ جلسہ میں زبیر جونپوری، شمیم وارثی، زاہدہ مہدی حسن، عثمان علی، ڈاکٹر آفتاب ، محمد شعیب وغیرہ موجود تھے۔ تنظیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ بارہ سے سترہ ربیع الاول تک الگ الگ مقامات پر سنی شیعہ مشترکہ جلسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔