ریاست میں پھر ایک مرتبہ رائل تلنگانہ کا مسئلہ زور و شور پر ہے۔ چنانچہ با وثوق ذرائع کے مطابق گروپ آف منسٹرس کے نوٹ میں رائل تلنگانہ کی تشکیل کو ہی ترجیح دی گئی ۔ جہاں تک رائل تلنگانہ کی بات کی جائے تو ریاست میں سب سے پہلے مجلس اتحاد المسلمین نے رائل تلنگانہ کی تشکیل کی مانگ کی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و معزز رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ریاست کی تقسیم سے متعلق تین سال قبل سری کرشنا کمیٹی کے سفارشات کے مطابق رائل تلنگانہ کی تشکیل کی مانگ کی ہے۔ صدر مجلس نے ابتدا سے ہی واضح کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی تقسیم سے مسلمانوں کا موقف کمزور پڑجائیگا۔ جبکہ اس سے سنگھ پریوار اور بی جے پی کو تقویت مل سکتی ہے۔ صدر مجلس نے اپنے اس موقف میں کبھی بھی کوئی تبدیلی نہیں لائی۔رائل تلنگانہ کی تشکیل سے تلنگانہ علاقہ میں مزید رائل سیما کے دو اضلاع یعنی اننت پور اور کرنول جن میں مسلمانوں کی آبادی دوسرے اضلاع کے بمقابل زیادہ ہے۔ چنانچہ رائل تلنگانہ کی تشکیل سے مسلمانوں کی نمائندگی اور ایوان اسمبلی میں مسلم ارکان اسمبلی کی تعداد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ جبکہ تلنگانہ کی تشکیل سے تلنگانہ کے حساس علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادات ہو سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ تلنگانہ اضلاع میں پسماندگی کے ساتھ رائل سیما اضلاع میں بھی کافی پسمانگی پائی جاتی ہے۔ اس لئے اگر ان دونوں اضلاع کو تلنگانہ کے ساتھ شریک کرنے کی صورت میں یہ دونوں اضلاع بھی ترقی کے سمت گامزن ہو سکتے ہیں۔
<دوسری جانب کانگریس بھی رائل تلنگانہ کی تشکیل سے بیک وقت تین سیاسی جماعتوں کو مات دینا چاہتی ہے۔
:::رائل تلنگانہ کی تشکیل کی صورت میں تلگو دیشم وائی ایس آر کانگریس اور ٹی آر ایس کو سیاسی نقصان پہونچنے کے کثیر امکانات ہیں۔
وائی ایس آر کانگریس کا موقف رائل سیما میں مضبوط ہے ۔ اگر رائل تلنگانہ کی تشکیل ہو تو رائل سیما کی تقسیم سے وائی ایس آر کانگریس کے ریاست کی تقسیم سے متعلق یکطرفہ موقف سے دونوں اضلاع کی دوری سے سیاسی نقصان کے اشارے پائے جاتے ہیں۔
:::اسی طرح تلگو دیشم کے بھی متضاد موقف کی وجہ سے بھی اس جماعت کا یہی حال ہو سکتا ہے۔
:::رائل تلنگانہ کی تشکیل سے علیحدہ ریاست کی تشکیل کے ساتھ ایوان اسمبلی میں نمائندگاں کی تعدا میں اضافہ سے کانگریس اپنے نقصان کی تلافی کر سکتی ہے۔
:::اگر رائل تلنگانہ کی تشکیل ہو تو ٹی آر ایس سیاسی طور پر کمزور پڑجائیگی۔ کیونکہ تلنگانہ کے کئی اضلاع میں ٹی آر ایس کا وجود برائے نام ہے۔ ایسے میں اگرریاست کی تقسیم مزید دو اضلاع کے ساتھ ہو تو ٹی آر ایس کے سیاسی استحکام میں بڑا فرق پڑ سکتا ہے۔
::: رائل تلنگانہ کی تشکیل کے پیش نظر تلنگانہ کے کانگریس قائدین میں مخالفت برائے نام ہے۔ خصوصا ریڈی طبقہ رائل تلنگانہ سے متعلق کافی سنجیدہ ہے۔ کیونکہ رائل سیما میں ریڈی طبقہ کو رائل تلنگانہ کا فیصلہ انکے لئے خوش آئند ہے۔
:::رائل تلنگانہ کی تشکیل سے مستقبل میں علیحدہ رائل سیما کی تحریک اور مطالبہ کا احیا ہونا حد امکان سے باہر ہے۔ اور یہ دونوں اضلاع اپنے پسمانگی کی وجہ سے تلنگانہ میں بآسانی متحد ہو سکتے ہیں۔
:::ریاست میں پانی کے مسائل کا حل بھی رائل تلنگانہ کی تشکیل سے ہی ممکن ہے۔
:::رائلسیما کے یہ دو اضلاع اننت پور اور کرنول میں قدرتی معدنیات اور کانکنی کے کثیر وسائل موجود ہیں جسکی وجہ سے تلنگانہ علاقہ میں قدرتی معدنیات اور کانکنی کے وسائل کی کثرت سے ترقی کی مزید راہیں ہموار ہو سکتی ہیں۔
:::کرنول جو حیدرآباد سے قریب ہونے کی وجہ سے اور جغرافی اعتبار سے NH:7 کے ذرعیہ بہترین حمل و نقل کے ذرائع پائے جانے کی وجہ سے بھی رائل تلنگانہ کی تشکیل جانب بحق ہے۔
تاہم سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ کانگریس کے رائل تلنگانہ کی تشکیل کا بل پیش کرنے کے تناظر میں مختلف سیاسی جماعتوں نے اسکی مخالفت کا اعلان کر چکی ہیں۔ اگر احتجاج شدت پر ہو تو کیا کانگریس اپنے اس فیصلہ میں تبدیلی لائیگی ؟