تحقیق بتاتی ہے کہ دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے آدھے دن کا کھانا پینا اور باقی آدھے دن کا روزہ آپ کے وزن کو کنٹرول رکھتا ہے۔ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے آدھے دن کا کھانا پینا اور باقی آدھے دن کا روزہ آپ کے وزن کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ماہرین نے تجویز پیش کی ہے کہ ایسے لوگ جو ڈائٹنگ کرکے وزن گھٹانے کی امید کرتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ اپنے دن بھر کی کیلوریز کا حساب کتاب رکھنے کیساتھ ساتھ گھڑی کی سوئیوں پر بھی نظریں رکھا کریں کیونکہ شام ڈھلنے کے بعد کھانا وزن میں اضافہ کر سکتا ہے۔امریکی محققین کے
مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ ہر روز آدھے دن یا محدود گھنٹوں کے اندر کھانا ہمارے جسم میں چربی جلانے کے قدرتی نظام کو آن کرنے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔محققین کے مطابق سائنسی شواہد یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ دن کے ۱۲ گھنٹوں کے اندر کھانا پینا ختم کر لینا، مثلاً صبح ۸ بجے سے شام ۸ بجے کے درمیان کھانا اور باقی ۱۲ گھنٹوں میں بھوکا رہنے کا جسمانی چربی پر بڑا اثر پڑتا ہے۔’’سالک انسٹیٹیوٹ‘‘ سے منسلک تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ساچی ڈینینڈا پانڈا کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق کا نتیجہ ان پچھلے مطالعوں کے نتائج کی توثیق کرتا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ رات میں دیر سے کھانا وزن میں اضافے کا ایک سبب ہے۔مطالعے کی مصنف امینڈین چائے نے کہا ہے کہ ہمارے تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے چوبیس گھنٹوں میں سے ۱۲ گھنٹے کے لیے بھوکا رہنا وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہت اہم ہے۔ اسی طرح مطالعے میں یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ بارہ گھنٹے بھوکا رہنا کولیسٹرول، ذیابیطس اور موٹاپے سے لڑنے میں مدد کرتا ہے۔چوہوں پر کئے جانے والے اس مطالعے میں سائنس دانوں نے ۴۰۰ نارمل اور فربہ چوہوں پرتجربہ کیا ہے جنھیں مختلف اقسام کی ڈائیٹ محدود مدت تک کھلائی گئی تھی۔نتائج سے ظاہر ہوا کہ ایسے چوہے جنھیں زیادہ مرغن غذا دن کے۹سے ۱۲ گھنٹوں کے درمیان کھلائی گئی تھی وہ ان چوہوں کے مقابلے میں زیادہ چست اور دبلے ہوگئے جنھیں دن بھر آزادانہ کھانا کھانے کی اجازت تھی۔ جبکہ دونوں گروپ کی خوراک میں کیلیوریز کی تعداد یکساں تھی۔ تاہم یہ نتیجہ اس وقت بھی تبدیل نہیں ہوا جب محدود گھنٹوں میں کھانے والے چوہوں کے گروپ کو زیادہ میٹھی چیزیں کھلائی گئیں۔اس تجربے میں جب محدود گھنٹوں میں کھانے والے چوہوں کو ہفتے کے آخری دو دن میں ان کی مرضی سے سب کچھ کھانے دیا گیا تو بھی ان چوہوں کے وزن میں اضافہ نہ ہونے کے برابر رہا۔پرفیسر پانڈا کے لیبارٹری کی معاون محقق چائے نے کہا کہ ان دنوں لوگوں کو سب سے زیادہ مشورہ صحت مند غذا کھانے کا دیا جاتا ہے لیکن بہت سے لوگ صحت مندا غذا تک رسائی حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
لہذا یہ سوال پیدا ہوتا ہے کیا بغیر صحت مند غذا کے ساتھ بھی ایسے لوگ محدود گھنٹوں میں کھانے کی مشق سے کوئی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ پروفیسر چائے کے مطابق حقیقت یہ تھی کہ آدھے دن بھوکا رہنے کی ڈائیٹ کے اثرات ہر قسم کی خوراک کے ساتھ تھے۔ بلکہ تعجب کی بات یہ تھی کہ ہفتے کے آخری دو دنوں میں رات میں جی بھر کر کھانے کے باوجود اس فارمولا ڈائیٹ کے اثرات ضائع نہیں ہوئے۔ یہ نتیجہ بتاتا ہے کہ پورے ہفتے میں صرف ویک اینڈ پر رات کا کھانا اتنا نقصان نہیں پہنچاتا لیکن ہر روز رات میں دیر سے کھانا جسم کے میٹا بولزم (جسم کے تحول) کو نقصان پہنچاتا ہے۔تجربے کے اگلے مرحلے میں جب فربہ چوہوں کو محدود مدت میں کھانے کا پابند کیا گیا تو انھوں نے چند ہی دن میں ۵ فیصد وزن کم کر لیا اور مطالعے کے اختتام ۳۸پر ہفتوں میں ان کا وزن ۲۵فیصد کم ہو گیا۔سائنسی رسالے ‘ جرنل سیل میٹا بولزم’ میں شائع ہونے والی تحقیق سے پتا چلاکہ صحت مند غذا کھانے والے چوہوں کے گروپ کا اگرچہ اس ڈائیٹ کی وجہ سے وزن کم نہیں ہوا لیکن ان کے پٹھوں کے وزن میں اضافہ ہوا۔ بقول پروفیسر پانڈا یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں تھی کہ نارمل ڈائیٹ کھانے والے چوہوں کا وزن کم نہیں ہوا تھا لیکن ان کی جسمانی ساخت پر اس کا اثر پڑا تھا۔