نئی دہلی:سپریم کورٹ کے راجدھانی میں بڑھتی آلودگی کو روکنے کے لئے آج ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے دو ہزار سی سی سے زیادہ کی ڈیزل گاڑیوں کے رجسٹریشن بند کردیا ہے اور دس سال پرانے ڈیزل گاڑیوں کے دہلی میں داخلہ پر پابندی لگادی ہے ۔ راجدھانی میں ڈیزل کی گاڑیوں اپر پابندی سے متعلق ایک مقدمہ پر اپنا حکم سناتے ہوئے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر ، جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس آر بھانومتی کی بنچ نے کہا کہ راجدھانی میں فوری طور سے 2000 سی سی ہارس سے زیادہ انجن کی صلاحیت والی ڈیزل ایس یو وی گاڑیوں اور تجارتی گاڑیوں کا اب سے رجسٹریشن نہیں ہوگا۔ یہ فوری حکم فی الحال 31 مارچ 2016 تک نافذ رہے گا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ جن ٹرکوں یا تجارتی گاڑیوں میں اب دہلی کا سامان نہیں ہوگا وہ قومی شاہراہ ایک اور آٹھ کے داخلی راستوں سے دہلی میں داخل نہیں ہوسکیں گے ۔ عدالت نے کہا کہ ایسی گاڑیوں کے لئے دہلی ٹریفک پولیس متبادل راستہ طے کرے گی۔ اتنا ہی نہیں دہلی آنے والے ٹرکوں اور دیگر تجارتی گاڑیوں پر لگائے جانے والا ماحولیاتی ہرجانہ محصول دوگنا کردیا جائے گا۔عدالت عظمی نے راجدھانی میں آلودگی کی حد سے بڑھتی سطح پر قابو پانے کے ارادے سے اپنے 12 اکتوبر کے عبوری حکم میں ایک نومبر سے دہلی میں داخل ہونے والی ہلکی گاڑیوں پر 700 روپے اور تھری ایکسل گاڑیوں پر 1300 روپے ماحولیاتی ہرجانہ محصول لگانے کا حکم دیا تھا۔یہ ٹیکس ان گاڑیوں سے وصول کئے جانے والے ٹول ٹیکس کے علاوہ ہے ۔ عدالت نے نئے حکم کے مطابق اب یہ رقم باالترتیب 1400 روپے اور 2600 روپے ہوگی۔
عدالت عظمی نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ دہلی کی تمام ٹیکسیوں کو 31 مارچ 2016 تک سی این جی میں تبدیل کیا جائے گا۔ عدالت منگل کو وقت کی کمی کے باعث عبوری ہدایات نہیں دے پائی تھی اس لئے آج اس حوالے سے عبوری حکم جاری کیا گیا۔منگل کو اس معاملہ میں تین گھنٹہ تک چلی سماعت کے دوران بنچ نے مرکز اور دہلی سرکار کی نمائندگی کرنے والے وکلا سے کہا کہ فضائی آلودگی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے مختصر مدتی اور طویل مدتی منصوبے پیش کریں۔بنچ نے کہا تھا کہ آپ لوگ دہلی کی ہوا کو صاف بنانے کی ذمہ داری کیوں نہیں لیتے ۔ آپ بتاسکتے ہیں کہ کون سے اقدام کئے جانے چاہیئں اور آپ عدالت سے ایسا کرنے کو کیوں کہہ رہے ہیں۔ سماعت کے دوران مسٹر سالوے نے کہا کہ اس کی ذمہ داری ڈیزل گاڑیاں ہیں کیونکہ دہلی میں قریب 30 فیصد ڈیزل سے گاڑیاں چلتی ہیں۔ عدالت کے معاون نے اس بات کی مخالفت کرتے ہوئے سینیئر وکیل دشینت دوبے نے کہا کہ گاڑیوں کی کل تعداد میں ڈیزل گاڑیوں کا فیصد بہت کم ہے انہیں نشانہ نہیں بنانا چاہئے