کے حضرت گنج ، ملیح آباد اور وبھوتی کھنڈ میں ایک- ایک لاشیں ملی ہیں۔حضرت گنج میں جہاں لکشمن میلہ میدان کے پاس ندی میں ایک شخص کی لاش تیرتی ہوئی ملی جس کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ وہیں ملیح آباد میں ایک کسان کے ٹیوب ویل آپریٹر و چوکیدار کی لاش صبح کھیت میں واقع کنویں میں ملی جبکہ وبھوتی کھنڈ میں ایک راج مستری کی لاش اس کی جھونپڑی میں ملی۔ تینوں معاملات میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قتل کی واردات انجام دی گئی ہے۔ حضرت گنج کے لال باغ میں واقع آفیسرس کالونی میں رہنے والے برج نندن چھٹ پوجا کے موقع پر لکشمی میلہ میدان پوجا کیلئے گئے تھے جہاں لاش دیکھ کر انہوں نے پولیس کومطلع کیا۔
موقع پر پہنچی پولیس نے ملاحوں کی مدد سے لاش کو باہر نکلوایا لیکن لاش کی شناخت نہیں ہو سکی جس کے بعد پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ مہلوک کے جسم پر کالی پینٹ اور پیلی بنیائن موجود ہے۔ اس کے پاس سے ایک پرس اور دیگر کاغذات بھی ملے ہیں جس پر درگیش کا نام لکھا ہوا ہے جبکہ ملیح آباد کے گلاب کھیڑا میں رہنے والے رگھوویر کے چوکیدار و ٹیوب ویل آپریٹر لالتا پرساد ساکن اناؤ کی لاش کھیت میں واقع کنویں میں ملی۔
کسان رگھویر صبح جب کھیت پر پہنچا اور چوکیدار کو نہیں پایا تو اس نے آس پاس تلاش شروع کی تو کنویں میں لاش ملی جس کی اطلاع ملیح آباد پولیس کو دی گئی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے لالتا پرساد کی لاش کو باہر نکالا۔ واقعہ کی اطلاع اہل خانہ کو بھی دے دی گئی جس کے بعد وہ لوگ بھی وہاں پہنچ گئے۔ گھر والوں نے قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے بعد لاش پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لالتا کی موت کنوینر میں گرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
دوسری طرف وبھوتی کھنڈ کے وراج کھنڈ میں واقع اسپتال کے گیٹ نمبر تین کے سامنے ایک جھونپڑی سے بدبو آنے کے بعد لوگوں نے جب اندر جاکر دیکھا تو اس میں رہنے والے راج مستری کی لاش پڑی ملی جس پر ایک چادر ڈھنکی ہوئی تھی۔ اطلاع پر پہنچی پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ آس پاس کے لوگوں نے بتایا کہ وہ بہار کا رہنے والا تھا اور اس کا درست پتہ کسی کو نہیں معلوم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ایک خاتون بھی رہتی تھی۔ لوگوں نے قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے۔