بالی وڈ اداکار رنبیر راج کپور نہ صرف ہندوستان میں پسند کیےجاتے تھے بلکہ راج کپور کی فلموں نے روس، چین اور افریقی ممالک میں بھی دھوم مچائی۔راج کپور کی فلموں کے نغمے بھی کافی مقبول رہے اور آج بھی بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں چین کا دورہ کرنے والے اداکار عامر خان کا کہنا ہے کہ چین میں بھی بہت سے لوگوں نے راج کپور کی فلمیں دیکھی ہیں اور آج بھی وہاں کے لوگ فلم ’آوارہ‘ کو دیکھنا پسند کرتے ہیں۔سنہ 1971 میں راج کپور کو پدم بھوش
ن اور سنہ 1987 میں بالی وڈ کے سب سے اعلیٰ اعزاز دادا صاحب پھالكے سے نوازا گیا تھا۔بطور اداکار انھیں دو بار اور ہدایت کار کی حیثیت سے انھیں چار بار فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔سنہ 1985 میں راج کپور کے ڈائریکشن میں بنی آخری فلم ’رام تیری گنگا میلی‘ ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے بعد راج کپور اپنی فلم ’حنا‘ بنانے میں مصروف ہوگئے جس سے انھیں بڑی توقعات وابستہ تھیں لیکن ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور وہ دو جون سنہ 1988 کو اس دنیا سے چل بسے۔گلوکارہ لتا منگیشکر نے راج کپور کے لیے بہترین نغمے گائے ہیں۔ لتا منگیشکر راج کپور کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ بالی وڈ کے شو مین راج کپور نہ صرف ایک اچھے فلم ساز اور اداکارتھے بلکہ انھیں موسیقی کی بھی اچھی پہچان تھی۔
ن اور سنہ 1987 میں بالی وڈ کے سب سے اعلیٰ اعزاز دادا صاحب پھالكے سے نوازا گیا تھا۔بطور اداکار انھیں دو بار اور ہدایت کار کی حیثیت سے انھیں چار بار فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔سنہ 1985 میں راج کپور کے ڈائریکشن میں بنی آخری فلم ’رام تیری گنگا میلی‘ ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے بعد راج کپور اپنی فلم ’حنا‘ بنانے میں مصروف ہوگئے جس سے انھیں بڑی توقعات وابستہ تھیں لیکن ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور وہ دو جون سنہ 1988 کو اس دنیا سے چل بسے۔گلوکارہ لتا منگیشکر نے راج کپور کے لیے بہترین نغمے گائے ہیں۔ لتا منگیشکر راج کپور کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ بالی وڈ کے شو مین راج کپور نہ صرف ایک اچھے فلم ساز اور اداکارتھے بلکہ انھیں موسیقی کی بھی اچھی پہچان تھی۔
بیسویں صدی کے 30 کے عشرے میں ’بامبے ٹاکیز‘ ایک بہت بڑا نام ہوا کرتا تھا۔ ہمانشو رائے، راج نارائن دوبے اور دیویکا رانی نے فلم سٹوڈیو بامبے ٹاکیز کی بنیاد رکھی تھی۔اس سٹوڈیو نے فلم جگت کی کئی مشہور ہستیوں کو اپنی صلاحیتیں نکھارنے کا موقع دیا۔ دلیپ کمار، مدھوبالا، راج کپور، کشور کمار، ستیہ جیت رے، بمل رائے اور دیو آنند جیسے ستاروں نے اپنے کریئر کی شروعات اسی بامبے ٹاکیز سے کی تھی۔بامبے ٹاکیز کے بانی مرحوم راج نارائن دوبے کے پوتے ابھے کماربتاتے ہیں: ’میرے دادا جی کہتے تھے کہ بامبے ٹاکیز میں جس نے بھی تھپڑ کھایا، وہ کامیاب ہوگیا۔ راج کپور کو بھی تھپڑ پڑا تھا۔‘انھوں نے بتایا ’راج کپور فلم ’جوار بھاٹا‘ کی شوٹنگ کر رہے تھے۔ کیدار شرما اس فلم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھے۔ جب شرما كلپ کر کے شوٹنگ شروع کرنے کے لیے بولتے تو راج کپور کیمرے کے سامنے آکر بال ٹھیک کرنے لگ جا تے۔ دو تین باردیکھنے کے بعد کیدار شرما نے انھیں ایک تھپڑ لگا دیا۔ پھرانھیں کیدار شرما نے اپنی فلم ’نيل كمل‘ میں راج کپور کومدھوبالا کے ساتھ لیا۔ اس تھپڑ نے راج کپور کی قسمت ہی بدل کر رکھ دی۔‘راج کپور، دیو آنند اور دلیپ کمار کے درمیان بہت گہری دوستی تھی۔
یہ تینوں جب بھی ملتے تو خوب باتیں کرتے۔ کچھ باتیں ان کی فلموں کی ہوتی تو کچھ ان کی ذاتی زندگی کی۔ایسی ہی کچھ باتوں کو یاد کر کے دیو آنند کے قریبی دوست موہن چوري والا کہتے ہیں: ’مجھے آج بھی یاد ہے، دیو صاحب نےمجھے بتایا کہ کس طرح دلیپ کمار کی شادی میں سب شامل ہوئے تھے اور شادی کے بعد جب سائرہ بانو اپنے کمرے میں دلیپ صاحب کا انتظار کر رہی تھیں تب کیسے دلیپ صاحب کو راج کپور اور دیو صاحب نے انھیں ان کے کمرے کے باہر تک چھوڑا تھا۔‘اتنا ہی نہیں راج کپور صاحب آر کے سٹوڈیو میں اپنا میک اپ روم کسی اور کو استعمال نہیں کرنے دیتے تھے لیکن صرف دیوصاحب کو ہی اس کی اجازت تھی۔راج کپور کے آر کے سٹوڈیو میں دیو صاحب کی بیشتر فلموں کیشوٹنگ بھی ہوا کرتی تھی۔موہن چوري والا کے مطابق دیو آنند کی فلم ’گائیڈ‘ کو رات میں دیکھنے کے بعد راج کپور نے صبح 6 بجے فون کیا اور انہیں مبارک باد دیتے ہوئے کہا تھا ’دوست کل جب ہم لوگ نہیں رہیں گے تب ہماری فلموں سے لوگ ہمیں یاد کریں گے۔