ہندوستانی فلمی دنیا میں رشی کیش مکھرجی کو ایسے فلم ساز کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے دھرمیندر ،راجیش کھنہ
اور جیا بھادری جیسے ستاروں کو بالی ووڈ میں مضبوطی فراہم کی ۔
۳۰؍ ستمبر ۱۹۲۲ء کومغربی بنگال کے کولکاتہ شہرمیںپیدا ہوئے رشی کیش مکھرجی نے چالیس کی دہائی میں اپنے فلمی سفر کا آغازکیا تھا ۔بندتھیٹر میں بطور کیمرہ مین سے اپنے فلمی سفر کی شروعات کرنے کے بعدوہ معروف فلم سازوہدایت کار ومل رائے کے ساتھ معاون کے طورپر کا م کرنے لگے اور ان کی ۱۹۵۳میں آئی دوبیگھا زمین اور۱۹۵۵ء میں منظرعام پر آئی فلم د یو دا س کی ایڈیٹنگ کی ۔بطورہدایت کار رشی کیش مکھرجی نے اپنے کیرئر کی شرتوعات۱۹۵۷ میںریلیز ہونے والی فلم مسافر سے کی ،دلیپ کمار ،سچترا سین اور گلوکار واداکارکشور کمار جیسے نامور اداکار وںکی موجودگی کے باوجودیہ فلم نا کام ثابت ہوئی ۔ ۱۹۵۹ ء میں رشی کیش مکھرجی کو معروف اداکار وعفلمسازراج کپورکی فلم اناڑی کی ہدایت کاری کرنے کا موقع ملا ۔ یہ فلم ا مید سے زیادہ کامیاب ثابت ہوئی ۔اس کے ساتھ ہی بطورہدایت کارشی کیش مکھرجی فلم ا نڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں پوری طرح کامیا ب ہوگئے۔۱۹۶۲ء میں دیو آنند اورسادھنا کی اداکاری سے بنی ہوئی فلم اصلی نقلی ۱۹۴۸دء میں آئی فلم آشیرواد جس میںخوبرو اداکارہ نندہ اور راجیش کھنہ نے اداکاری کی تھی ۔اس فلم میں مشہور اداکار کشورکمار نے بھی اداکاری کی یہ دونوں فلمیںسپر ہٹ ثابت ہوئیں۔ صدی کے عظیم اداکار امیتابھ بچن،دھرمیندر ،جتیندر ،جیا بھادری وغیر ہ کو باہم عروج تک پہنچانے میں رشی کیش مکھرجی کا اہم کردار رہا ہے ۔ گزرے زمانے کے ہیرو اسٹار راجیش کھنہ کو ایک بہترین ا داکار کی حیثیت سے شناخت دلانے والے فلم سازو ہدایت کار رشی کیش مکھرجی ہی تھے ۔اگر ۱۹۷۰ء میں راجیش کھنہ کو فلم آنند میں کام کرنے کا موقع نہ ملتاتو ہو بالی ووڈ کے کبھی سپر اسٹار نہ بن پاتے ۔ اداکار امیتابھ بچن کو بھی ایک بہترین اداکاربنانے والے رشی کیش مکھرجی ہی ہیں ۔ فلم انڈسٹری میں جب کوئی امیتابھ بچن کو اپنی فلم میں کام دینے کو تیار نہیں تھااس وقت رشی کیش مکھرجی نے ہی آنند میں راجیش کھنہ کے مقابل امیتابھ بچن کو بابو موشائے کا رول عطا کرکے انکی اداکاری کوجلابخشی تھی ۔
اداکارامیتابھ بچن کی شریک حیات جیا بھادری کوابتدائی کامیابی دلانے میں پروڈیوسرڈائریکٹر رشی کیش مکھرجی کی فلموں کا بڑا تعاون ر ہا۔جیا بھادری کوپہلا بڑا بریک انہی کی فلم گھڑی سے (۱۹۷۰ء ) میں ملا ۔ ۱۹۷۹ء میں آئی فلم گول مال رشی کیش مکھرجی کے فلمی کیرئیر کی یاد گارفلموں میں شمار کی جاتی ہے ۔جب بھی مزاحیہ فلموں کا ذکر کیا جائے گا تب اصول یا لکیر اورسنیل دت کی اداکاری سے آراستہ اس فلم کوضرور یاد کیا جائے گا ۔ اس فلم کے علاوہ ۱۹۷۵ء میں منظر عام پر آنے والی فلم جس میں دھرمیندر ،شرمیلا ٹیگور ، امیتابھ بچن ،جیا بھادری اوم پرکاش وغیرہ نے اداکاری کی تھی چپ کے چپ کے کو بھی مزاحیہ فلموں میں اہم مقام حاصل ہے ۔ رشی کیش مکھرجی کو اپنے فلمی کیرئیر میں ۷ بارفلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا ۔اس کے ساتھ ہی ۱۹۵۶ء میں آئی فلم انورادھا کیلئے رشی کیش مکھرجی بطور فلم ساز نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازے گئے ۔فلم کے شعبہ میں ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں داداصاحب پھالکے ایوارڈ اور پدم بھوشن سے بھی نوازا گیا ۔ان کی ہدایت میں بنی دیگر فلموں میں چھایا ( ۱۹۶۱ء) میم دیدی (۱۹۵۹ ) اصلی نقلی (۱۹۶۲ ) عاشق (۱۹۵۸) بیوی اور مکان (۱۹۶۳ء) منجھلی دیدی (۱۹۶۸ ) ستیہ کام (۱۹۶۹ء) بڈھا مل گیا (۱۹۷۲) باورچی (۱۹۷۲ء ) نمک حرام اورابھیمان(۱۹۷۳) میلی (۱۹۷۵) جرمانہ (۱۹۷۹) خوبصورت (۱۹۸۰) وغیرہ کے نا م قابل ذکرہیں ۔۲۷؍ اگست ۲۰۰۶ کواس د نیاکوالوداع کہنے والے فلم سازوہدایت کاررشی کیش مکھرجی اپنے درخشاںکارناموںکے سبب ہمیشہ یا دکئے جائیں گے۔ (منظوربہرائچی)