دبئی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے کرکٹ حکام سے متنازع گیند ‘دوسرا’ کو بچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گیند سے کھیل کو نیا رخ اور زندگی ملی۔ آف اسپنرز کی جانب سے کرائی جانے والی ‘دوسرا’ روایتی طور پر دائیں ہاتھ کے بلے باز
کے سامنے پڑ کر اندر آنے کے بجائے باہر کی جانب گھومتی ہے اور آئی سی سی کی جانب سے باؤلرز کو یہ گیند کرانے کیلئے بازو کو 15 ڈگری تک خم دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ آئی سی سی کی جانب سے جون میں مشکوک باؤلنگ ایکشن کے خلاف شروع کیے جانے والے کریک ڈاؤن کے بعد سے اب تک پاکستان کے سعید اجمل سمیت تین افراد پابندی کا شکار ہو چکے ہیں۔ آئی سی سی کی جانب سے نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن اور سری لنکا کے سچترا سنایا نائیکے بھی مشکوک ایکشن کے باعث آئی سی سی کی پابندی کی زد میں ہیں جبکہ گزشتہ تین ماہ کے دوران زمبابوے کے پراسپر اتسیا اور بنگلہ دیش کے دو گیند باز سوہاگ غازی اور ال امین حسین کے ایکشن بھی مشکوک رپورٹ ہو چکے ہیں۔ پابندی کا شکار سعید اجمل اس وقت دوسرا کے موجد ثقلین مشتاق کے ساتھ مل کر اپنے ایکشن کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔ رمیز راجہ نے ‘دوسرا’ کو ایک فن قرار دیتے ہوئے اسے بچانے کا مطالبہ کیا، پاکستان کی بیٹنگ لائن زنگ آلود ہو چکی ہے، غیر ملکی بیٹنگ کوچ بھی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے جس کا نتیجہ ہم نے ٹی 20 اور ون ڈے میں دیکھ لیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ دوسرا کو بچایا جائے کیونکہ یہ انتہائی دلچسپ گیند ہے۔ انہوں نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ کھیل کے قوانین خاصی حد تک یکطرفہ اور 70 فیصد تک بلے بازوں کے حق میں ہیں لہٰذا باؤلرز کو نئی گیندوں کی ضرورت ہے۔ معروف کمنٹیٹر نے کہا کہ دوسرا جسمانی طور پر خطرناک نہیں، یہ بلے بازوں کی صلاحیتوں کا امتحان ہے لہٰذا اس کے لیے قوانین میں کچھ نرمی ہونی چاہیے یعنی بازو کو 18۔20 ڈگری تک خم دینے کی اجازت ہونی چاہیے۔ اس موقع پر انہوں نے ریورس سوئنگ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ریورس سوئنگ بھی اسی لیے وجود میں آئی تھی کیونکہ باؤلرز کو مردہ پچز پر مدد درکار تھی۔ انہوں نے کہا کہ باؤلرز کو برصغیر کی مردہ وکٹوں پر شدید مشکلات پیش آتی تھیں اور اسی لیے ریورس سوئنگ وجود میں آئی، شروع میں اسے بھی متنازع گیند جیسا رویہ رکھا گیا لیکن اب ہر ٹیم کے باؤلرز یہ گیند کرتے ہیں۔ رمیز راجہ نے کہا کہ دوسرا کی مدد سے آف اسپنرز کو رنز روکنے کے ساتھ ساتھ وکٹیں لینے میں بھی مدد ملی۔