پھول اب سلاد کے ذائقے کو نیا رنگ دے رہے ہیں اور ماہرین یہ کہتے ہیں کہ ان پھولوں سے تیار شدہ سلاد کی طبی افادیت مسلمہ ہے ۔سلاد میں استعمال کئے جانے والے چند خوردنی پھول درج ذیل ہیں۔
بنفشہ:بنفشہ یا violذائقے میں میٹھا ہوتا ہے ،صحت کے حوالے سے اس پھول کو کھانے کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے گرمی کی شدت میں جلد کی سرخی کم ہوجاتی ہے اور جلد کو ایگز یما سے محفوظ رکھنے میںبھی معاونت کرتاہے ،ان پھو لوں کی مدد سے سلاد کو جہاں خوشنما بنایا جاسکتاہے وہیں یہ اسے خوش ذائقہ بھی بناتے ہیں ۔
گیندا:گیندے کے پھول کو گل صدربرگ (Marigold)بھی کہتے ہیں ۔کھانے میں اس کا مزہ کچھ کھٹا ہوتا ہے ،اس پھول کو سلاد کے طور پر استعمال کرنے کے علاوہ اسے تلی ہوئی مچھلی پر زعفران کی جگہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
گاؤ زبان:طبیب اصحاب گائوزبان کو کھانسی ،نزلہ ،زکام میں عام استعمال کرتے ہیں ،اسے ستارہ پھول کا بھی نام دیا گیا ہے۔ گائو زبان کا ذائقہ کسی حد تک کھیرے سے ملتا جلتا ہے ،اس کے پھولوں کو سلا دپر سجانے کے علاوہ سوپ میں بھی استعما ل کیا جاسکتا ہے ۔گائو زبان کے ب
یج سے جو تیل نکالا جا تاہے اس میں جو ایسڈ شامل ہو تاہے وہ مسوڑھوں کی خرابیوں اور ان کی سوزش کو دور کرتاہے ،علاوہ ازیں جوڑوں کی سوزش اور درد ہائی بلڈ پریشر ،ایکزیما ،دمہ اور خواتین کی ماہانہ خرابیوں کے علاج میں بھی اس تیل کو مفیدپایا گیا ہے۔
جر جر :جر جرکے نارنجی پھول کا ذائقہ کسی حد تک کالی مرچ جیسا ہوتاہے،اس کی طبی خوبیوں میں جراثیم کش ہونے کے علاوہ بلغم خارج کرنے کی افادیت بھی شامل ہے ، اس لئے جو لوگ اس کے پھولوں کو بطور سلاد استعمال کرتے ہیں انہیں کھانسی ،نزلہ ،زکام کے علاوہ سانس کی نالیوں کے انفیکشن میں بھی آرام ملتا ہے ،اس پھول کو سلاد میں شامل کرنے کے علاوہ اس کی چر پری پتیاں سینڈ وچ کے درمیان رکھ کر بھی کھائی جاسکتی ہیں ۔
پینزی:پینزی پھول بھی بنفشہ کے قبیل سے ہیں ،کھانے میں ان کا مزہ گھاس جیسا ہوتاہے ،اس پھول میں وٹامن سی وافر مقدار میں ہوتا جو جسم کو بیمار یوں کے مقابلے کے قابل رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں اس میں شامل Carctonoids جراثیم کو بھی مار بھگاتے ہیں ،یہ پھول سلاد کی سجا وٹ کو دوبالا کرنے کے علاوہ کھانے والے کی صحت کبھی بہتر رکھتے ہیں ۔
گلاب :اطباء اصحاب گلاب کی پتیوں کو شکر میں حل کرکے جو گل قد تیار کرتے ہیں ،وہ مختلف بیماریوں کے علاج کے علاوہ کھانوں میں بھی استعمال ہو تی ہے ،مزید بر آں سی گلاب کے پھل کی پتیاں جب قدرتی طور پر جھڑ جاتی ہیں تو باقی ماندہ نچلا حصہ کچھ دنوں بعد گول یا بیضوی چھوٹے سے سر خ پھل کی صورت اختیار کر لیتاہے جسے Roschipکہتے ہیں ،گلاب کے اس پھل کو اگر چبایا جائے تو اس کا ذائقہ ایک مخصوص بیر ’’ کر ان بیری‘‘جیسا محسوس ہوتاہے ،طبی جائزوں میں دیکھا گیا کہ جوڑوں کے درد میں پیر اسٹائل مول کی گولی سے جتنا افاقہ محسوس ہو تاہے اس سے تین گنا زیادہ فائدہ گلاب کے اس پھل سے حاصل کیا جاسکتا ہے ،گلاب کے پھل کو چائے کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ،چائے بنانے کے لئے اس پھل کو چیر کر اس میں بیج نکال دیں اور اس قسم کے چار سے آٹھ ڈنٹھلوں کو دس سے پندرہ منٹ تک کھولتے ہوئے پانی میں جوش دیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر افراد تربوز میں سے بیج نکال کر پھینک دیتے ہیں کیونکہ وہ اس کے فوائد سے لاعلم ہوتے ہیں۔