مائیکل موزلے کہتے ہیں کہ ہر کوئی جِم نہیں جا سکتا لیکن اگر ہم روز مرہ کے معمولی کام کرتے رہیں تو بھی چاق و چوبند رہ سکتے ہیں۔مثلاً آپ یہ کالم کھڑے ہو کر یا کمرے میں چہل قدمی کرتے ہوئے پڑھ سکتے ہیں، لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہم میں سے بیشتر لوگ زیادہ وقت بیٹھ کر سکرینوں کو گھورتے رہنے میں گزارتے ہیں۔
’گھریلو کام ورزش کا نعم البدل نہیں‘
عموماً ہم گاڑی پر سفر کرتے ہیں، پیدل سفر اور سیڑھیوں سے بچتے ہیں اور اپنے ساتھ دفتر میں کام کرنے والوں کو ای میل کر دیتے ہیں، بجائے اس کے کہ تھوڑا دور چل کر ان تک جائیں اور روبرو بات کر لیں۔ ہم ایک سْست نسل ہیں اور ورزش نہ کرنے کی ایک عام وجہ وقت کی کمی کو قرار دیتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کتنی ورزش کافی ہے۔ کئی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں درمیانے درجے کی جسمانی حرکت کے کم سے کم ۱۵۰منٹ، اور سخت محنت کے ۷۵ منٹ کافی ہوتے ہیں۔ کسی بھی طرح کی حرکت فائدہ دے سکتی ہے لیکن اسے درمیانہ، شدید یا انتہائی شدید ہونا ضروری ہے اور اسی وجہ سے آپ دل کی بیماریوں، کینسر اور موٹاپے کے خطرے سے بچ سکتے ہیں۔
ورزش کا متبادل
ٹیلی وڑن دیکھتے ہوئے صرف ایک میٹ توانائی صرف ہوتی ہے۔اگر آپ کو جِم جانے یا کھیلوں میں حصہ لینے کا شوق نہیں تو کیا روز مرہ کے کام ان کا نعم البدل ہو سکتے ہیں؟یہ جاننے کے لیے بی بی سی کے پروگرام ’ٹرسٹ می آئی ایم اے ڈاکٹر‘ (مجھ پر بھروسہ کرو، میں ڈاکٹر ہوں) کی ٹیم نے آٹھ رضا کاروں کی مدد حاصل کی۔یہ تمام رضا کار مختلف قد اور جسامت کے تھے اور انھیں مختلف کام دیے گئے۔ انھیں گھر کے اندر اور باہر مختلف کام کرنے کو کہا گیا۔اس مشاہدے کا آغاز گھر کے چار معمول کے کاموں سے کیا گیا جن میں استری کرنا، ویکیوم کرنا، جھاڑ پونچھ اور پونچا لگانا شامل ہیں۔رضاکاروں کی جانب سے کام کے خاتمے کے بعد سائنس دان اینڈی بیلینن نے اعداد وشمار اکٹھے کیے اور ایم ای ٹی (میٹ) طریقہ کار کے تحت ان کی ایک سے دس تک درجہ بندی کی۔میٹ فی گھنٹہ استعمال ہونے والے توانائی کا پیمانہ ہے۔ میٹ کی پیمانے کے درجہ اول کے مطابق خرچ ہونے والی توانائی اتنی ہوتی ہے جتنی آپ ٹیلی وڑن دیکھتے ہوئے صرف کرتے ہیں۔ہر وہ کام جس میں تین سے زیادہ سکور ملے وہ درمیانے درجے کی حرکت کہلائے گی اور چھ سے زیادہ سکور کا مطلب ہے کہ اس میں شدت شامل ہے۔
استری کرنا اور جھاڑ پونچھ نے درمیانے درجے کا میٹ سکور حاصل کیا۔ استری کو ۳ء۱اور جھاڑ پونچھ کو ۵ء۱سکور ملا۔ویکیوم اور پونچا لگانے نے بمشکل تین میٹ سکور حاصل کیا اور یہ بھی درمیانے درجے کی ورزش قرار پائے۔ لیکن پھر بھی یہ کام کرتے ہوئے ان رضا کاروں نے صرف بیٹھے رہنے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ توانائی خرچ کی۔اس کے بعد گھر سے باہر کے کاموں پر صرف ہونے والی توانائی کا اندازہ لگانے کے لیے رضاکاروں کو گاڑی دھونے، کھڑکیاں صاف کرنے، صحن میں گھاس کی کٹائی اور پھول پودے لگانے جیسے کام دیے گئے۔روزانہ کم سے کم ۶ منٹ تیز چلنا بھی کافی ہے۔ان تمام کاموں نے تین میٹ سکور کی حد عبور کی۔ کھڑکیوں کی صفائی میں سب سے؎کم توانائی صرف ہوئی، اس کا سکور ۱ء۳تھا، اس کے بعد پودے لگانے ۴ء۳گاڑی دھونے نے ۶ء۳ اور لان کی دیکھ بھال نے سب سے زیادہ ۴ء۴سکور حاصل کیا۔روزانہ کم سے کم چھ منٹ تک تیز چلنے سے ۴ء۳میٹ سکور حاصل ہوتا ہے یعنی آپ ہفتے میں بِنا کوئی خاص محنت کیے ۱۵۰منٹ تک ورزش کر سکتے ہیں۔کئی دوسرے گھریلو کام بھی زیادہ شدت والے کاموں میں آتے ہیں جیسا کہ فرش اور باتھ ٹب رگڑ کر صاف کرنا ۵ء۶جبکہ بھاری فرنیچر کو حرکت دینا ۸ء۵شامل ہیں۔
اگر آپ صفائی سے زیادہ رقص کر کے فعال رہنا چاہتے ہیں تو آپ ۸ء۷ میٹ سکور حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم جنسی عمل کے باعث بدقسمتی سے صرف ۸ء۲ کا مایوس کن سکور ہی حاصل ہوتا ہے۔آپ جو بھی کام چنیں، اسے محض ایک دو دن پر محدود نہ رکھیں بلکہ اسے پورے ہفتے کے دوران کریں۔ اینڈی کا کہنا ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ بعض ورزشوں کے نتائج محض ۱۲ یا۲۴ گھنٹوں تک رہتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ انھیں روزانہ کیا جائے۔