امریکی صدر اوباما نے روسی صدر ولادی میر پوتن کو خبر دار کیا کہ روس اور شامی صدر بشار الاسد کے ایک دوسرے حامی ایران کو مستقبل میں خطرات درپیش ہیں
امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ شام میں روسی بمباری سے صدر بشارالاسد کی حامی فوج کی مدد ہو رہی ہے جبکہ حزبِ اختلاف کو پسپا کیا جا رہا ہے جس سے صرف ’دولتِ اسلامیہ کے ہاتھ مضبوط ہو رہے ہیں۔‘
امریکی صدر نے روس کے اس الزام کو مسترد کیا کہ شامی صدر کے تمام حامی دہشت گرد ہیں۔
روس بمباری بند کرے، امریکی اتحادیوں کا مطالبہ
شام میں کارروائیاں شدت پسند گروہوں کے خلاف ہیں: روس
روس کا کہنا ہے کہ تین دن سے جاری اس کے فضائی حملوں میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایاجا رہا ہے۔
لیکن شام میں حزبِ اختلاف اور دیگر کا کہنا ہے کہ روسی حملوں سے ان شامی باغیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے جن کا تعلق دولتِ اسلامیہ سے ہر گز نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے براک اوباما کا کہنا تھا کہ ’یہاں مسئلہ اسد ہیں اور شام کے لوگوں جو ظلم وہ ڈھا رہے ہیں اسے رکنا چاہیے۔‘
’ہم روس کے ایسی کسی مہم کا حصہ نہیں بنیں گے جس میں اسد سے تنگ آئے اور لوگوں تباہ کیا جائے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’روس کے نظریے سے تو وہ تمام دہشت گرد ہیں اور یہ کسی بھی سانحے کے لیے ایک نسخہ ہے۔‘
امریکی صدر اوباما نے روسی صدر ولادی میر پوتن کو خبر دار کیا کہ روس اور شامی صدر بشار الاسد کے ایک دوسرے حامی ایران کو مستقبل میں خطرات درپیش ہیں۔
’ تنہا کی جانے والی فوجی کارروائی شامی صدر کو مضبوط کرنے کے لیے روس اور ایران کی کوشش ہے۔‘